مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دھاوا، سعودی عرب کا بڑا بیان سامنے آگیا

Wait 5 sec.

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قابض افواج کی حفاظت میں اسرائیلی حکام اور آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دراندازی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت پر مسلسل ہونے والے حملوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہیں۔سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ ہر اُس اقدام کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے جوبیت المقدس اور اس کے مقدس تاریخی و قانونی حیثیت کو نقصان پہنچا تا ہو۔مملکت نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قابض حکام کو مقدساتِ اسلامی اور ریاستِ فلسطین کے نہتے شہریوں کے خلاف اُن کی سنگین اور مسلسل خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائے۔دوسری جانب مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق جاری مذاکرات نتیجہ خیز مرحلے پر پہنچ گئے ہیں اور معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے۔سی این این کے مطابق مذاکرات سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین غزہ ڈیل کے قریب پہنچ گئے ہیں اور آئندہ 48گھنٹے کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق امریکا کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور اسرائیل کے چیف مذاکرات کار رون ڈرمر آج غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مصر میں ایک ”توسیع شدہ میٹنگ”میں حصہ لے رہے ہیں۔مذاکرات کار ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی کی تجویز پر مبنی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حماس کے ایک اہلکار کے مطابق، حماس اور اسرائیل پہلے ہی ایک معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے یرغمالیوں اور قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کر چکے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز کہا کہ اگر غزہ کے تنازعے پر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ”ممکنہ طور پر”مشرق وسطیٰ کا سفر کر سکتے ہیں۔جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی غزہ پر شدید بمباریان کا کہنا تھا کہ صدر کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا، لیکن میں توقع کرتا ہوں کہ وہ ایسا کرنے میں دلچسپی لیں گے اگر وقت کام کر سکے۔ جیسا کہ میں نے کہا آج اچھی پیش رفت ہوئی ہے، واقعات اچھی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں لیکن ابھی کچھ کام کرنا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں پہلے بھی یہاں آ چکے ہیں اور مایوس ہو چکے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ اس میں بہت زیادہ محنت ہو رہی ہے اور ہر گھنٹے میں پیشرفت ہو رہی ہے۔