ادب کے لیے ’نوبل انعام 2025‘ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ اعزاز ہنگری کے ادیب لازلو کرازناہورکائی کو اُن کی اُس بصیرت افروز تخلیق کے لیے دیا جائے گا، جو تباہ کن خوف و دہشت کے درمیان فن کی طاقت کی توثیق کرتی ہے۔ ادب کے لیے نوبل پرائز کا اعلان کیے جانے کے موقع پر ’رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز‘ کی جانب سے کہا گیا کہ ’’ادب کے 2025 کے نوبل انعام یافتہ لازلو کرازناہورکائی بھی مشرق سے متعلق زیادہ غور و فکر کرنے والے ہیں اور باریک و متوازن نقطۂ نظر اختیار کرتے ہیں۔ ان کی تخلیقات چین اور جاپان کے دوروں سے حاصل ہونے والے گہرے اثرات سے متاثر ایک سلسلہ تشکیل دیتی ہیں۔‘‘BREAKING NEWSThe 2025 #NobelPrize in Literature is awarded to the Hungarian author László Krasznahorkai “for his compelling and visionary oeuvre that, in the midst of apocalyptic terror, reaffirms the power of art.” pic.twitter.com/vVaW1zkWPS— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 9, 2025لازلو کا 2003 میں تحریر کردہ ناول ’ایزکرول ہیگی، ڈیلرول ٹو، نیوگاٹرول اُتاک، کیلیٹرول فویو‘ ایک پُراسرار کہانی ہے جس کا تعلق کیوٹو کے جنوب مشرق سے ہے۔ اس کہانی کو بیان کرنے کے لیے مصنف نے شعری انداز اختیار کیا ہے۔ یہ تخلیق ان کی بعد کی کتاب ’سیوبو جارٹ اوڈالینٹ‘ (2008) اور ’سیوبو دیئر بلو‘ (2013) کی تمہید کا احساس کراتی ہے۔لازلو کرازناہورکائی کی ذاتی زندگی کی بات کریں تو ان کی پیدائش 1954 میں جنوب مشرقی ہنگری کے ایک چھوٹے قصبہ گیولا میں، رومانیہ کی سرحد کے قریب ہوئی تھی۔ ان کا پہلا ناول ’ساتانتانگو‘ 1985 میں شائع ہوا تھا۔ یہ ناول نہایت اثر انگیز انداز میں کمیونزم کے زوال سے قبل ہنگری کے دیہی علاقوں میں کھیتوں میں بسنے والے بے سہارا لوگوں کے ایک گروہ کی کہانی بیان کرتا ہے۔ ناول میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ہر شخص کسی معجزے کا منتظر ہے، ایک ایسی امید جو کتاب کے آغاز میں دیے گئے کافکا کے قول سے ہی ٹوٹ جاتی ہے، یعنی ’’اگر ایسا ہوا، تو میں اس چیز کا انتظار کر کے اسے کھو دوں گا۔‘‘ اسی ناول پر ہنگری کے مشہور ہدایتکار بیلا تار کے اشتراک سے 1994 میں ایک نہایت منفرد اور حقائق پر مبنی فلم بھی بنائی گئی تھی۔