آسام میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخاب سے قبل حکمراں جماعت بی جے پی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور آسام کے ناگاؤں لوک سبھا سیٹ سے 4 بار کے بی جے پی رکن راجین گوہین نے 9 اکتوبر کو دیگر 17 اراکین کے ساتھ پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ حالانکہ اس بارے میں کوئی خبر نہیں ہے کہ ان کا استعفیٰ منظور کیا گیا ہے یا نہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ سوکیا کو بھیجے گئے ایک خط میں راجین گوہین نے لکھا کہ وہ پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں، ساتھ ہی فوری اثر سے پارٹی کے تمام عہدوں سے بھی دستبردار ہو رہے ہیں۔ پارٹی سے منسلک ذرائع کے مطابق گوہین کے علاہ بی جے پی کے 17 دیگر لیڈران، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بالائی اور وسطی آسام سے ہے، نے بھی دلیپ سوکیا کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا ہے۔असम में बीजेपी को बड़ा झटका लगा है। पूर्व केंद्रीय मंत्री और नागांव से चार बार के भाजपा सांसद राजेन गोहेन ने पार्टी से इस्तीफा दे दिया है। उनके साथ कुल 17 अन्य नेताओं ने भी पार्टी से अपना त्यागपत्र सौंपा।राजेन गोहेन ने हिमांता बिस्वा शर्मा पर भ्रष्टाचार के आरोप लगाए। pic.twitter.com/hkvzmXjeVE— Lutyens Media (@LutyensMediaIN) October 9, 2025نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ سے بات کرتے ہوئے راجین گوہین نے کہا کہ انہوں نے استعفیٰ اس لیے دیا کہ کیونکہ بی جے پی آسام کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی اور باہری لوگوں کو ریاست میں آباد ہونے کی اجازت دے کر مقامی طبقوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پارٹی کی ریاستی قیادت پر فرقہ وارانہ سیاست کو فروغ دینے اور صدیوں پرانے آسامی طبقہ کو تقسیم کرنے کا بھی سنگین الزام عائد کیا ہے۔واضح ہو کہ راجین گوہین سال 1999 سے 2019 تک 4 بار آسام کے ناگ گاؤں لوک سبھا سیٹ سے رکن منتخب ہوئے اور پھر 2016 سے 2019 تک مودی حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے ریلوے بھی رہے۔ انہوں نے اپنا خط گوہاٹی میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر کو سونپا۔ حالانکہ پارٹی کے ریاستی صدر کئی اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ بی جے پی کی مرکزی کمیٹی اور عہدیداروں کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے ڈبروگڑھ میں ہیں۔ حالانکہ ڈبروگڑھ میں موجود دلیپ سوکیا نے یہ نہیں بتایا کہ سابق مرکزی وزیر کا استعفیٰ قبول کیا گیا ہے یا نہیں۔پارٹی کو خیرباد کہنے والے سابق وزیر نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ 16 مئی 2014 کے بعد آسام میں ایک بھی بنگلہ دیشی نہیں رہے گا، لیکن مسلسل نئے ہتھکھنڈے اپنا کر بنگلہ دیشیوں کو لا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے 6 مقامی برادریوں کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کا درجہ نہ دینا بھی ناراضگی کی ایک اہم وجہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے آسام میں سرما حکومت پر ’اقرباء پروری‘ کو فروغ دینے کا بھی الزام عائد کیا۔