واشنگٹن : امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تنازعہ شدت اختیار کرگیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید سخت ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سےریئر ارتھ منرلز کی برآمدات پر نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد ٹرمپ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے مجوزہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے تجارتی کشیدگی بڑھنے پر کہا کہ ملاقات کا اب کوئی فائدہ نہیں۔یاد رہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات رواں ماہ جنوبی کوریا میں اے پی ای سی اجلاس کے موقع پر متوقع ہے۔امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں چین پر 100 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے نئے فیصلے آزاد دنیا کے تمام رہنماؤں کے لیے حیران کن ہیں، چین نے17میں سے 12 ریئر ارتھ منرلز کی برآمدات کیلئے خصوصی لائسنس لازمی قرار دیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین عالمی سطح پر برآمدات پر پابندیاں لگانا چاہتا ہے، امریکا بھی جوابی اقدامات اور سخت ٹیرف عائد کرے گا۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ چین تمام "ریئر ارتھ” عناصر اور پیداواری اشیاء پر اپنا مکمل کنٹرول چاہتا ہے، بیجنگ کی نئی پالیسی دنیا بھر کی منڈیوں کو جام کردے گی۔انہوں نے کہا کہ چین کے اس اقدام پر کئی ممالک نے شدید غصے کا اظہار کیا ہے، چین کی تجارتی جارحیت یکدم سامنےآئی، کسی نے ایسا قدم پہلے نہیں دیکھا۔صدر ٹرمپ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ سے چین سے تعلقات بہت اچھے تھے، یہ اقدام حیران کن ہے، میں ہمیشہ سمجھتا تھا کہ چین موقع کی تاک میں ہے لیکن آج ثابت ہوگیا، چین دنیا کو معاشی طور پر یرغمال بنانا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ "میگنیٹس” سمیت کئی عناصر پر چین اپنی اجارہ داری قائم کرچکا ہے، امریکا کے پاس چین سے زیادہ مضبوط اجارہ داری پوزیشن ہے، میں نے کبھی ان پوزیشنز کو استعمال نہیں کیا لیکن اب وقت آگیا ہے۔چین کا خط کئی صفحات پر مشتمل ہے، ہرعنصر کی تفصیل درج ہے، میں نے صدر شی جن پنگ سے بات نہیں کی، کیونکہ اب اس کی ضرورت نہیں رہی۔چین کے خلاف مزید جوابی اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، یہ وقت شاید تکلیف دہ ہو مگر آخرکار امریکا کے لیے اچھا ثابت ہوگا، وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی طاقت استعمال کریں۔واضح رہے کہ 90روزہ تجارتی معاہدہ 9 نومبر کو ختم ہونے والا ہے، دونوں ممالک میں تناؤ بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔چین امریکا ٹیرف معاہدے میں مزید توسیع، ٹرمپ نے دستخط کردئیے