شام میں فوج اور ایس ڈی ایف کے درمیان جنگ بندی کا اعلان، تصادم میں ایک فوجی کی موت

Wait 5 sec.

شام کے شہر الیپو میں پیر کےر وز شامی فوج اور امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف (سیریائی ڈیموکریٹک فورسز) کے درمیان شدید تصادم ہوا تھا۔ شامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تصادم میں ایک فوجی کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 3 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ اب منگل کے روز شامی فوج اور ایس ڈی ایف نے الیپو شہر کے 2 علاقوں میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔شام کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ثنا‘ نے منگل کے روز مطلع کیا کہ شامی فوج اور امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف نے الیپو شہر کے 2 علاقوں میں جنگ بندی سے متعلق معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ قدم دونوں فریقین کے درمیان بڑھی کشیدگی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس جنگ بندی کے بعد علاقے میں امن و امان کا ماحول قائم ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ پیر کے روز شامی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ فوج نے ملک کے شمال مشرق میں کرد قیادت والے اس گروپ کے ساتھ کئی محاذ پر اپنی تعیناتی کو پھر سے منظم کیا ہے۔ وزارت کے مطابق یہ کوئی نئی فوجی کارروائی کی تیاری نہیں تھی، بلکہ ایس ڈی ایف کے مستقل حملوں اور زمین پر قبضہ کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا قدم تھا۔بہرحال، حالیہ دنوں میں ہوئے کچھ تصادم نے رواں سال مارچ ماہ میں ہوئے تاریخی معاہدوں پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ اس معاہدہ کے تحت ایس ڈی ایف کو شام کی نئی اسلامی حکومت کے ساتھ ملا کر سرکاری اداروں میں شامل کرنے کا منصوبہ تھا۔ اس کا مقصد تھا 14 سال کی جنگ سے منقسم ملک کو پھر سے جوڑنا اور کرد کنٹرل والے ایک چوتھائی شامی علاقوں کو دمشق انتظامیہ کے تحت لانا۔تازہ تصادم کے بارے میں عینی شاہدین نے بتایا کہ شامی فوج نے پہلے الیپو کے 2 علاقوں کو گھیر لیا تھا جو ایس ڈی ایف کے کنٹرول میں ہیں۔ اس سے مقامی لوگوں میں غصہ پھیل گیا ہے اور کچھ مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق دونوں علاقوں کے باہری حصوں میں رک رک کر گولی باری جاری رہی۔ راکیٹ بھی داغے گئے جو آس پاس کے علاقوں میں گرے۔ اس تصادم میں ایک فوجی افسر کے ہلاک ہونے اور کئی دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ایس ڈی ایف سے منسلک جنگجوؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے سرکاری فورسز کے حملوں کو ناکام کر دیا۔ اس درمیان 2 مقامی باشندوں نے بتایا کہ کئی کنبے علاقے سے محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے کو مجبور ہوئے۔ایس ڈی ایف ترجمان فرہاد شامی نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ٹینکوں کے ساتھ کرد کنٹرول والے علاقوں میں گھسنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایس ڈی ایف کا اشرفیہ اور شیخ مقصود علاقوں میں کوئی کنٹرول نہیں ہے، اور حکومت سے ناکہ بندی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ شامی نے متنبہ کیا کہ حکومت کی کارروائی مقامی لوگوں کی مشکلات مزید بڑھا دیں گی۔