ویڈیو : مسلمانوں کیلیے آواز بلند کرنے والے ہندو پروفیسر کے ساتھ بھارتی پولیس کا وحشیانہ سلوک

Wait 5 sec.

نئی دہلی : بھارت میں غزہ کے مظلوم مسلمان عوام کے حق میں آواز بلند کرنے پر فزکس کے سابق پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی پر پولیس نے دھاوا بول دیا۔دہلی سے تعلق رکھنے والے فزکس کے سابق پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے سماجی جدوجہد کو اپنی زندگی کا مقصد بنا رکھا ہے۔77سالہ ریٹائرڈ پرفیسر ترپاٹھی گزشتہ کئی سالوں سے مختلف موضوعات پر لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلیے معلوماتی پرچے تقسیم کرتے ہیں۔انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی کے 77 سالہ ریٹائرڈ پرفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے نئی دہلی میں راج گھاٹ (مہاتما گاندھی کی یادگار) پر بطور احتجاج روزہ رکھا اور زائرین میں بروشر تقسیم کرکے عوامی بیداری کی مہم چلائی۔ان بروشرز میں بالخصوص غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت اور اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی المیے کا ذکر موجود ہے۔ اس موقع پر ترپاٹھی کو اپنے پُرامن احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے سخت ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ View this post on Instagram A post shared by Rakhi Tripathi (@rakhitripathi)پروفیسر کی بیٹی راکھی تریپاٹھی نے یہ واقعہ انسٹا گرام پر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ صبح سے میرے والد راج گھاٹ پر غزہ کے لیے روزہ رکھے ہوئے ہیں۔وہ کڑی دھوپ میں لوگوں کو پمفلٹ دے رہے ہیں، وہ تھکے ہوئے ضرور ہیں مگر اُن کے حوصلے بلند ہیں۔ ہماری دعائیں اور کوششیں غزہ کے ہر دل تک پہنچیں۔راکھی نے بتایا کہ شام تقریباً 6 بجے چند پولیس اہلکار وہاں پہنچے، انہوں نے میرے والد سے بدکلامی کی پولیس والے نفرت بھرے انداز میں چلاتے ہوئے ایسے آئے جیسے ہم یہاں کوئی فساد برپا کرنے آئے ہوں۔ مجھے یقین نہیں آتا کہ کیا یہ ہماری پولیس ہے؟ جو دوسروں کیلیے اتنی نفرت اور تعصب رکھتی ہے۔ !قبل ازیں بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ترپاٹھی نے کہا کہ بھارت کی آزادی کو حقیقی معنوں میں تبھی مکمل قرار دیا جا سکتا ہے جب ہم دوسروں کی آزادی اور انصاف کے لیے بھی آواز بلند کریں۔ان کے مطابق آزادی محض اپنے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ احساس اس وقت تک ادھورا رہتا ہے جب تک ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں۔ آج فلسطینیوں پر جو مصیبت ٹوٹ رہی ہے، اس پر خاموش رہنا ہماری آزادی کے نظریے کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ شدید بھوک اور پیاس کا شکار ہیں، اسرائیلی ریاست نے خطے کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کے لیے زندگی ناقابلِ برداشت بنا دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا فرض ہے کہ میں اپنے ہم وطنوں کو یہ بتاؤں کہ غزہ کے عوام کن مصائب سے گزر رہے ہیں اور انہیں کس طرح بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔پروفیسر ترپاٹھی نے اس موقع پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر ایک دن کا روزہ بھی رکھا۔ ان کے بقول ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے رہنما صرف اپنے ملک کی آزادی کے خواہاں نہیں تھے بلکہ وہ دنیا کے مظلوموں اور محکوم اقوام کی آزادی کے بھی علمبردار تھے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آج ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کے حقِ آزادی کو تسلیم کرنے کے لیے آواز اٹھائیں۔