وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ غزہ کے معاملے پر تمام فریقین رضامند ہیں، غزہ میں امن قائم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ غزہ امن معاہدے پر عملدرآمد کیلئے فریم ورک پر بات ہورہی ہے، یقینی بنانا ہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کو خطرات باقی نہ رہیں۔کیا ٹرمپ انتظامیہ امن معاہدے کے بعد فلسطین کو ریاست کی حیثیت سے تسلیم کریگی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ معاہدے سے آگے آنے والے حالات پر ابھی تبصرہ نہیں کروں گی۔ترجمان وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ غزہ امن معاہدے پر عملدرآمد کرانے پر ابھی توجہ مرکوز ہے، غزہ سے متعلق ٹیکنوریٹ پر مشتمل گورننگ باڈی کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اولین ترجیح ہے، غزہ منصوبے پر تکنیکی سطح کی بات چیت جاری ہے۔یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی قید سے رہا ہونیوالی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کیا انکشاف کیا؟کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ عمل تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے، تمام فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ کا خاتمہ ضروری ہے، تمام فریقین صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی فریم ورک پر متفق ہیں۔وائٹ ہاؤس ترجمان نے کہا کہ تکنیکی ٹیمیں اسرائیلی یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں کا جائزہ لےرہی ہیں، ٹرمپ چاہتے ہیں یرغمالیوں کی رہائی کے بعد پائیدار امن کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھا جائے۔ترجمان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف ہے غزہ ایسا علاقہ نہیں ہونا چاہیے جو اسرائیل یا امریکا کی سلامتی کیلئے خطرہ بنے۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ امریکی صدر کل کینیڈین وزیراعظم کی وائٹ ہائوس میں میزبانی کرینگے، حکومتی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے لوگ مالی مشکلات کا شکار ہیں۔انھوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں گی، ڈیموکریٹ آج رات ووٹ دےکر امریکی قوم سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ترجمان نے کہا کہ ڈیموکریٹ کے بل میں ڈھائی ارب ڈالرز غیرقانونی تارکین وطن، غیرامریکی شہریوں کیلئے رکھے گئے، ڈیموکریٹ غیرقانونی تارکین وطن کو امریکی شہریوں پر ترجیح دے رہے ہیں، سینیٹ میں آج فنڈنگ بل پر ووٹنگ ہوگی۔اسرائیل اور حماس میں بالواسطہ مذاکرات شروع