کف سیرپ کے باعث بچوں کی ہلاکت، سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر، سی بی آئی جانچ اور سخت سزا کا مطالبہ

Wait 5 sec.

نئی دہلی: مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ کے استعمال سے کم از کم 14 بچوں کی ہلاکت نے ملک بھر میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اس سنگین معاملے میں وکیل وشال تیواری نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے، جس میں غیر جانبدارانہ تحقیقات اور قصورواروں کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ کولڈرف کف سیرپ میں ڈائی ایتھیلین گلائیکول (ڈی ای جی) اور ایتھیلین گلائیکول (ای جی) کی مقدار خطرناک حد تک موجود تھی۔ ڈی ای جی کی مقدار 48.6 فیصد پائی گئی، جو معیاری حد سے تقریباً 500 گنا زیادہ ہے۔ یہ کیمیائی مرکب صنعتی استعمال کے لیے ہے اور دوا میں ملا دینے سے گردے فیل ہو سکتے ہیں۔ چھندواڑہ، مدھیہ پردیش میں 9، راجستھان میں 2 اور دیگر ریاستوں میں بھی اموات ہوئی ہیں۔عرضی گزار نے عدالت سے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات قومی عدالتی کمیشن یا سی بی آئی کے تحت ماہرین کی کمیٹی کرے اور ریٹائرڈ جج اس کی نگرانی کریں۔ تمام ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو ایک جگہ منتقل کر کے یکجا تحقیقات کی جائیں۔مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ زہریلے کف سیرپ بنانے والی کمپنیوں کے لائسنس فوری طور پر منسوخ کیے جائیں، کمپنیوں کے خلاف فوجداری مقدمات چلائے جائیں اور بازار سے متاثرہ مصنوعات واپس بلائی جائیں۔ ساتھ ہی ڈرگز ریکال پالیسی بھی بنائی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات روکے جا سکیں۔ متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ بھی دیا جائے۔نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے صحت محکموں کے سیکرٹریز کو نوٹس جاری کر کے یہ معاملہ سنجیدگی سے اٹھایا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کف سیرپ استعمال کے بعد 12 بچوں کی موت کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔یہ واقعہ حکومت اور اپوزیشن کے لیے بھی موضوع بحث بن گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سخت تنقید کر رہی ہیں جبکہ مرکزی اور ریاستی صحت حکام نے فوری تحقیقات اور حفاظتی اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔