تہران(8 اکتوبر 2025): ایران کے وزیر خارجہ عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ہماری دفاعی صلاحیتوں سے متعلق ایک خیالی خطرہ گھڑ رہا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ عراقچی نے منگل کو کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے تہران کے عزائم کے بارے میں جھوٹ بولا کہ وہ اپنے میزائلوں کی رینج کو امریکا تک بڑھانا چاہتا ہے تاکہ امریکا کو نئے حملے کے لیے ورغلایا جائے۔گزشتہ دنوں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پوڈکاسٹر بین شاپیرو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران 8,000 کلومیٹر کی رینج والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے، نیتن یاہو نے خبردار کرتے ہوئے کہ تہران کا بڑھتا ہوا ہتھیاروں کا پروگرام امریکا کے بڑے شہروں جیسے نیویارک، بوسٹن، واشنگٹن یا میامی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔Upon embarking for a 5th round of talks with @SteveWitkoff on May 23, I wrote:"Zero nuclear weapons = we DO have a deal.Zero enrichment = we do NOT have a deal.”If POTUS was to glance at the minutes of those talks—recorded by our interlocutor—he would see just how close we…— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) October 7, 2025ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کے ایکس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی اسرائیل نے امریکا کو ایرانی عوام پر حملہ کرنے کے لیے دھوکہ دیا تھا، اس کارروائی کی ناکامی کے بعد اسرائیل اب ہماری دفاعی صلاحیتوں سے ایک بار پھر خیالی خطرہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب تک امریکیوں کو اسرائیل کی ہمیشہ جاری رہنے والی جنگوں سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، ایران کے پاس بڑی تعداد میں دیسی ساختہ بیلسٹک میزائل موجود ہیں، جن میں "شہاب-3” بھی شامل ہے، جو 2000 کلومیٹر تک پہنچ سکتے ہیں اور اسرائیل تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یاد رہے کہ جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ایران میں عسکری مراکز، جوہری مقامات اور رہائشی علاقوں پر حملے کیے تھے۔ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کر کے جواب دیا، اور امریکی فوج کے قطر میں واقع العدید فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا۔ اس سے قبل امریکہ نے جنگ میں ایرانی مقامات پر بم باری کے ذریعے حصہ لیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 24 جون کو فائر بندی کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد ایرانی سیاست دان اور فوجی قیادت دوبارہ تنازع کے امکانات کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔ وہ باور کرا چکے ہیں کہ ایران جنگ کے لیے تیار ہے مگر اس کا خواہاں نہیں۔