ممبئی کرائم برانچ نے این سی پی کے مرحوم لیڈر اور سابق وزیر بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی اور کرکٹر رنکو سنگھ کو اَنڈرورلڈ کے نام پر دھمکانے والے ملزم کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ اس کیس کی تحقیقات کرائم برانچ کی اینٹی ایکسٹورشن سیل نے کی، جس نے 90 صفحات پر مشتمل تفصیلی چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی ہے۔ اس میں آٹھ گواہوں کے بیانات شامل کیے گئے ہیں۔پولیس کے مطابق، اس معاملے میں گرفتار ملزم محمد دلشاد نوشاد کو جولائی میں ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ نوشاد پر الزام ہے کہ اس نے انڈرورلڈ کے نام پر ذیشان صدیقی اور کرکٹر رنکو سنگھ سمیت کئی دیگر شخصیات کو دھمکی آمیز ای میلز بھیجے اور کروڑوں روپے کی بھتہ خوری کی کوشش کی۔کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر کے مطابق، ملزم کے ای میل اکاؤنٹس اور بین الاقوامی سائبر ٹریس کی جانچ سے انکشاف ہوا کہ نوشاد نے صرف یہ دو شخصیات ہی نہیں بلکہ ایک غیر ملکی تاجر کو بھی ہدف بنایا تھا۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ اس نے فروری 2025 میں رنکو سنگھ کو پہلے ایک ای میل کے ذریعے مالی مدد کی درخواست کی تھی مگر جواب نہ ملنے پر انڈرورلڈ کے نام پر دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اگر رقم نہیں دی گئی تو سنگھ کے اہل خانہ کو نقصان پہنچایا جائے گا۔رنکو سنگھ کے دو ایونٹ مینیجروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔ ایک مینیجر نے پولیس کو بتایا کہ رنکو کے نام پر آئے روز کئی ای میلز آتے ہیں لیکن زیادہ تر غیر اہم ہوتے ہیں۔ نوشاد کا ای میل اس وقت اہم سمجھا گیا جب پولیس نے اس کے مواد کے بارے میں اطلاع دی۔دوسری جانب، ذیشان صدیقی نے اپریل 2025 میں پولیس سے شکایت کی تھی کہ انہیں 19 سے 21 اپریل کے درمیان مسلسل تین دن تک دھمکی آمیز ای میلز موصول ہوئیں۔ ان ای میلز میں ڈی کمپنی کا نام استعمال کر کے 10 کروڑ روپے کی بھتہ خوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پیغامات میں یہ بھی لکھا تھا کہ اگر رقم ادا نہیں کی گئی تو انجام ان کے والد بابا صدیقی جیسا ہوگا۔پولیس کو یہ بھی شبہ ہے کہ نوشاد نے ای میلز میں جھوٹی معلومات شامل کر کے تفتیش کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ ایک ای میل میں اس نے لکھا کہ بابا صدیقی کے قتل کا تعلق لارنس بشنوئی گروپ سے نہیں ہے۔ اس بیان کا مقصد پولیس کا رخ کسی اور سمت موڑنا تھا۔ممبئی کرائم برانچ نے انٹرپول کے ذریعے لُک آؤٹ سرکولر جاری کیا، جس کے بعد نوشاد کو حراست میں لے لیا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس نے کئی لوگوں کو دھمکانے اور پیسے بٹورنے کی کوشش کی تھی۔ اب کرائم برانچ اس معاملے کی مزید گہرائی سے چھان بین کر رہی ہے تاکہ دیگر ممکنہ متاثرین کا پتہ لگایا جا سکے۔