واشنگٹن (10 اکتوبر 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر باراک اوباما پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں کچھ نہ کرنے کے باوجود نوبل امن انعام ملا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما امریکا کے اچھے صدر نہیں رہے۔ انہوں نے 8 جنگیں ختم کروانے کا حوالہ دیتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ انعامات کے حصول کیلیے نہیں بلکہ اپنے مقاصد کیلیے کام کر رہے ہیں۔امریکی صدر نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ باراک اوباما کو ان کی صدارت کے صرف چند ماہ بعد ہی نوبل امن انعام دیا گیا تھا، انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا۔یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا نام لیے بغیر اوباما کا غزہ معاہدے کا خیرمقدم’اوباما کو انعام ملا جبکہ وہ خود نہیں جانتے کہ انہیں یہ کیوں دیا گیا لیکن وہ منتخب ہوئے۔ اوباما کو بالکل کچھ نہ کرنے کے باوجود مگر ملک کو تباہ کرنے کیلیے یہ انعام دیا گیا۔‘واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کو 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے 8 ماہ بعد نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔ نارویجن نوبل کمیٹی نے اس فیصلے کی وجہ بین الاقوامی سفارت کاری اور لوگوں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے کی غیر معمولی کوششوں کو قرار دیا تھا۔اقتدار میں دوبارہ واپسی کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے اوسلو کے امن تحقیقاتی ادارے پر اثر انداز ہونے کیلیے کھل کر مہم چلائی ہے جو نوبل کے انتخابی عمل میں مشاورتی کردار ادا کرتا ہے۔امن تحقیقاتی ادارے اوسلو کی ڈائریکٹر نینا گریگر نے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کیا لیکن خبردار کیا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ آیا امن کا یہ منصوبہ نافذ ہوگا اور دیرپا امن کی طرف لے جائے گا۔