اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی

Wait 5 sec.

اسرائیلی حکومت کی جانب سے بھی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ امن منصوبے کی منظوری کے لیے اسرائیلی حکومت کی کابینہ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے بھی شرکت کی۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت نے غزہ میں قید تمام مغویوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ منصوبے کی منظوری کے ساتھ ہی جنگ بندی اب مؤثر ہو گئی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں مشترکہ ٹاسک فورس کے تحت 200 اہلکار تعینات ہوں گے۔ غزہ کی مشترکہ فورس میں مصر اور قطر کے فوجی شامل ہوں گے، غزہ میں کوئی امریکی فوجی نہیں جائے گا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران پر حملہ غزہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے اہم تھا ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے اور دیرپا امن کے لیے کامیاب ہو گئے۔وائٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اسرائیلی قیدی پیر یا منگل تک رہا ہو جانے چاہئیں۔ٹرمپ نے اعلان کیا کہ مصر جا رہے ہیں جہاں جنگ بندی معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوں گے، غزہ معاہدے پر دستخط میں شرکت کیلیے مصر جاؤں گا۔ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک کی مدد سے غزہ کی پٹی کی تعمیرنو کی نگرانی کریں گے مجھے یقین ہے غزہ میں جنگ ختم ہونے کے بعد دیرپا امن ہو گا۔جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیل نے چالاکیاں شروع کر دیںامریکی صدر نے ایران پر حملے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر معاہدے تک پہنچنے کیلیے ایران پر حملہ ضروری تھا اب مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک نے غزہ منصوبے کی حمایت کی، ایران امن کیلئے کام کرنا چاہتا ہے اور ہم اسکے ساتھ ملکر کام کریں گے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ قطر، مصر، ترکیہ کا شکرگزار ہوں جنہوں نے نتیجے تک پہنچنے میں مدد کی، غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کردی، یقین ہے وہاں دیرپا امن قائم ہو گا۔