کف سیرپ سے ہونے والی اموات میں اضافہ جاری ہے۔ اب تک مدھیہ پردیش میں 22 اور راجستھان میں 3 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ ایسے میں ہر طرف ایک ہی بحث جاری ہے کہ آخر کف سیرپ چھوٹے بچوں کے لیے کس حد تک محفوظ ہے۔ اس درمیان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اس معاملہ میں ہندوستان سے سوال کیا ہے کہ ’’جن کف سیرپ کے استعمال سے ایسے واقعات پیش آئے ہیں، کیا انہیں دوسرے ممالک میں بھی بھیجا گیا ہے؟‘‘ ڈبلیو ایچ او نے یہ سوال ایسے وقت میں کیا ہے، جب کف سیرپ ’کولڈرف‘ کو لے کر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کف سیرپ میں ڈائیتھیلین گلائیکول (ڈی جی) زیادہ پایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایتھیلین گلائیکول (ای جی) کی بھی زیادتی پائی گئی ہے۔Was cough syrup linked to child deaths exported? WHO seeks India's clarificationRead more: https://t.co/zoIVhUs25f#CoughSyrupDeaths #WHO pic.twitter.com/q9WAxBOd40— IndiaToday (@IndiaToday) October 8, 2025بہرحال، ڈبلیو ایچ او کو ہندوستانی اتھارٹی کے جواب کا انتظار ہے۔ اس کے بعد ڈبلیو ایچ او کی جانب سے گلوبل میڈیکل پروڈکٹس الرٹ جاری کرنے کے متعلق فیصلہ لیا جائے گا۔ عالمی ادارہ کی جانب سے ان پروڈکٹس کے لیے ایسے الرٹ جاری کیے جاتے ہیں، جن میں کوئی خامی پائی گئی ہو اور ان کے استعمال سے خطرہ لاحق ہو۔ واضح ہو کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایسا سوال کرنا روٹین کا ایک حصہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش میں کف سیرپ پینے کے سبب 22 بچوں کی موت ہو چکی ہے اور 5 کی حالت سنگین ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھی مختلف اضلاع میں 3 اموات ہو چکی ہیں۔ کئی اموات کے بعد ہندوستان کے ڈرگس کنڑولر نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا ہے اور حکم دیا ہے کہ کسی بھی فارما پروڈکٹس کو مارکیٹ میں بھیجنے سے قبل مناسب جانچ کی جائے۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا ہے کہ کچھ جگہوں پر معائنہ کے دوران خامی پائی گئی ہے۔ ایجنسی کی جانب سے تمام دوا ساز کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ ہر بَیچ کی مناسب جانچ کی جائے اور اس کے بعد ہی دوائیں مارکیٹ میں فروخت کے لیے بھیجی جائیں۔ اس معاملہ میں فارما کمپنی کے مالک کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔