ہندوستان نے افغانستان کی راجدھانی کابل میں سفارتخانہ کھولنے کا آج باضابطہ اعلان کر دیا۔ یہ راستہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دورۂ ہند کے دوران ہموار ہوا ہے۔ نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں امیر خان متقی کے ساتھ ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے ایک اہم میٹنگ کی، جس میں انھوں نے سفارتخانہ کھولے جانے سے متعلق اعلان کیا۔ جئے شنکر نے اس دوران افغانستان میں خود مختاری کی حمایت بھی کی۔ 2021 کے بعد یہ پہلی بار ہے جب ہندوستان نے افغانستان کی خود مختاری سے متعلق مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔Opening remarks at my meeting with Afghan FM Muttaqi, in New Delhi. https://t.co/incgPxvRnH— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) October 10, 2025امیر خان متقی کے ساتھ میٹنگ میں ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہندوستان نے ہمیشہ افغانستان کا ساتھ دیا ہے۔ افغانستان ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس ملک نے حال ہی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا، پہلگام حملہ کی مذمت کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’افغانستان میں ترقیات اور انسانی امداد کا کام ہندوستان جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ افغانستان میں جن پروجیکٹس کو کرنے کا ہندوستان نے اعلان کیا تھا، اسے اب ہم پھر سے شروع کرنے کو تیار ہیں۔ ہندوستان نے افغانستان کو 20 ایمبولنس دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔‘‘قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں فی الحال روس اور پاکستان کے ہی سفارتخانے ہیں۔ کابل میں ہندوستان کا ہائی کمیشن ضرور ہے، لیکن وہ سفارتخانہ میں اب تک نہیں بدل پایا تھا۔ طالبان حکومت آنے کے بعد سے ہی ہندوستان ’خاموش‘ تھا، لیکن اب کابل میں سفارتخانہ کھولے جانے کا باضابطہ اعلان ہو گیا ہے۔د ا.ا.ا د بهرنیو چارو وزیر محترم مولوي امیر خان متقي او هندي سیال ښاغلي ډاکټر ایس جې شنکر ترمنځ د هند په پلازمینه نوي دهلي کې ناسته. pic.twitter.com/WWSoRUcFh9— Hafiz Zia Ahmad (@HafizZiaAhmad) October 10, 2025بہرحال، جئے شنکر کے ساتھ میٹنگ میں افغانستان کے وزیر خارجہ امیر متقی نے کہا کہ ’’ہندوستان ہمیشہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ ہم ہندوستان کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’دونوں ممالک کے درمیان کراس بارڈر ٹیررزم معاملہ پر بات ہوئی ہے، یہ بہت حساس ایشو ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ امیر متقی طالبان حکومت کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جو ہندوستانی دورہ پر آئے ہیں۔ نئی دہلی آنے سے قبل امیر متقی نے طالبان لیڈر اخوندزادہ سے ملاقات کی تھی۔