غزہ جانے سے روکے جانے والے امریکی سینیٹرز نے اسرائیلی جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا

Wait 5 sec.

نیویارک (03 ستمبر 2025): غزہ جانے سے روکے جانے والے امریکی سینیٹرز نے اسرائیلی جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے امریکی سینیٹروں کو غزہ جانے سے روک دیا، سینیٹر کرس وین ہولن اور جیف مارکلے کو غزہ جانے نہیں دیا گیا۔مشرق وسطیٰ کے 8 روزہ دورے کے اختتام پر سینیٹر کرس وین ہولن اور جیف مارکلے نے کہا کہ ہم غزہ جا کر خود سب دیکھنا چاہتے تھے، لیکن اسرائیل نے ہمیں جانے نہیں دیا۔ کرس وین ولن نے کہا اگر کوئی آپ سے یہ کہ رہا ہے کہ غزہ میں لوگ بھوک سے نہیں مر رہے تو وہ جھوٹ بول رہا ہے، ہمیں یہ سب روکنا ہوگا۔اتوار کو قاہرہ میں کیپیٹل کرونیکل کو ایک انٹرویو میں اوریگان سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر جیف مرکلی نے کہا کہ انھوں نے 1978 میں بطور 21 سالہ نوجوان سیاح پہلی بار اسرائیل اور فلسطین کا دورہ کیا تھا، تب کے حالات اور آج کے حالات میں زمین آسمان کا فرق آ چکا ہے۔فرانسیسی صدر نے دو ریاستی حل کانفرنس کا اعلان کر دیاواضح رہے کہ مرکلے اور میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وین ہولن نے اگست کے آخر میں مصر اور اسرائیل کی سرحدوں پر واقع غزہ کا دورہ کیا تھا، وہ مغربی کنارے اور یروشلم بھی گئے تاکہ انٹرنیشنل امداد کی تقسیم کا مشاہدہ کر سکیں، جو غزہ میں بھوک کے شکار شہریوں تک پہنچانے کے لیے بھیجی گئی تھی، اور یہ جان سکیں کہ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کے تقریباً 2 سال بعد اب اس کے کیا اثرات ہیں۔مرکلے نے کہا کہ جو تبدیلیاں آئی ہیں وہ تباہ کن حد تک شدید ہیں، اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کے 20 مہینوں میں بہت کچھ ہو چکا ہے، اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔تب سے اب تک، اسرائیلی فوجیوں نے 60,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں، جیسا کہ غزہ کی وزارت صحت نے رپورٹ کیا ہے۔ یہ وزارت حماس کے زیر انتظام حکومت کا حصہ ضرور ہے، لیکن یہاں کام کرنے والے طبی ماہرین ہوتے ہیں اور اقوام متحدہ و دیگر غیر جانب دار اداروں کے مطابق ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے لیے یہی سب سے معتبر ذریعہ ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے کئی شہر مکمل طور پر تباہ کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں آج غزہ کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور قحط کا شکار ہے۔ مرکلے نے کہا اس جنگ کو اب ختم ہونا چاہیے، اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے، اور طبی مسائل اور قحط سے نمٹنے کے لیے فوری اور بڑے پیمانے پر مداخلت ضروری ہے۔سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے مرکلے نے کانگریس میں اپنے ساتھیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کو دی جانے والی ہنگامی انسانی امداد مکمل طور پر نہیں پہنچتی، اس وقت تک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر روک لگا دی جائے۔مرکلے اور دیگر ڈیموکریٹک سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کریں۔ واضح رہے کہ امریکا 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک اسرائیل کو 20 ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار اور فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔