ماسکو (3 ستمبر 2025): روس نے چین کو دنیا کی بڑی جوہری طاقت بننے میں بھرپور تعاون کا اعلان کر کے امریکا کیلیے بڑی مشکل کھڑی کر دی۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی ریاستی ایٹمی کارپوریشن (Rosatom) کے سربراہ نے بیجنگ میں مذاکرات کے بعد اعلان کیا ہے کہ ماسکو چین کو دنیا کے سب سے بڑے جوہری توانائی پیدا کرنے والے ملک کے طور پر امریکا کو پیچھے چھوڑنے میں مدد کرے گا۔واضح رہے کہ اس وقت امریکا دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی ری ایکٹرز کا نیٹ ورک چلاتا ہے جس میں تقریباً 97 گیگا واٹ کی نصب صلاحیت موجود ہے۔یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق چین درجنوں ری ایکٹر بنانے کیلیے کام کر رہا ہے اور اپریل 2024 تک اس کے پاس 53.2 گیگا واٹ آپریٹنگ نیوکلیئر پاور ری ایکٹر کی صلاحیت تھی۔روساٹم کے سربراہ الیکسی لکاچیف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ چین کے پاس جوہری توانائی کی ترقی کیلیے منصوبے ہیں، نصب شدہ صلاحیت میں امریکا کو پیچھے چھوڑنے کیلیے کام طے کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ 100 گیگا واٹ سے زیادہ کی صلاحیت تک پہنچنا ہے۔سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس اس ہدف میں چین کی مدد کرے گا تو انہوں نے کہا کہ یقیناً کرے گا، ہم مدد کریں گے اور پہلے سے کر بھی رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس پہلے ہی چین میں چار جوہری ری ایکٹر بنانے میں مدد کر چکا ہے اور وہ مزید چار تعمیر کر رہا ہے، چین کو اپنے منصوبوں کیلیے بڑی مقدار میں یورینیم اور جوہری ایندھن کی ضرورت ہے۔الیکسی لکاچیف نے بتایا کہ چین کو روسی ٹیکنالوجی پر مبنی بند نیوکلیئر فیول سائیکل ری ایکٹرز کی نئی نسل تیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔