مراٹھا ریزرویشن سے متعلق فڑنویس حکومت کے فیصلے پر بھجبل ہوئے ناراض، کابینہ میٹنگ چھوڑ کر باہر نکلے

Wait 5 sec.

مراٹھا ریزرویشن معاملہ پر مہاراشٹر کی فڑنویس حکومت بُری طرح پھنستی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ مراٹھا ریزرویشن کی مخالفت ریاستی وزیر چھگن بھجبل کھل کر رہے ہیں، اور اب اس معاملے میں انھوں نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ او بی سی لیڈر بھجبل بدھ کے روز کابینہ کی میٹنگ درمیان میں ہی چھوڑ کر نکل گئے جس سے میٹنگ کا ماحول فکر انگیز ہو گیا۔مراٹھا ریزرویشن: منوج جرانگے نے فتح کا کیا اعلان، مہاراشٹر حکومت نے 7 میں سے 5 مطالبات کو کیا قبولدراصل مراٹھا ریزرویشن پر مہاراشٹر حکومت نے اہل مراٹھوں کو کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینے سے متعلق مطالبہ منظور کر لیا ہے۔ حالانکہ بھجبل او بی سی کوٹے میں مراٹھوں کو ریزرویشن دیے جانے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ اب چھگن بھجبل نے او بی سی لیڈران کی ایمرجنسی میٹنگ طلب کر لی ہے، جو باندرا واقع ان کے دفتر میں ہوگی۔دوسری طرف او بی سی سماج کی ناراضگی دور کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ریاست میں حالات نہ بگڑیں اور ریزرویشن معاملے پر کسی طرح کا تشدد و مظاہرہ دیکھنے کو نہ ملے۔ بہرحال، گزشتہ روز مراٹھا ریزرویشن سے متعلق حکومت کے قدم کو منوج جرانگے نے اپنی فتح قرار دیا تھا۔ 2 ستمبر کی شام انھوں نے اپنی تامرگ بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی۔ بعد میں حکومت کے اس فیصلے پر بھجبل نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ 2 ستمبر کو اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ حکومت کے ذریعہ جاری اس قرارداد کا مطالعہ کر رہے ہیں جس میں مراٹھا طبقہ کے اُن لوگوں کو کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کا التزام ہے، جن کے پاس متعلقہ دستاویزات ہیں۔ بھجبل او بی سی کوٹہ میں مراٹھوں کو ریزرویشن دیے جانے کی مخالفت پہلے سے ہی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں اور میری ٹیم قرارداد کا گہرائی سے مطالعہ کر رہی ہے اور قانونی ماہرین سے بھی غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ تفصیلی مطالعہ کے بعد ہی میں اس معاملے پر اپنے نظریات ظاہر کروں گا۔‘‘