الیکشن کمیشن نے 12 ریاستوں میں ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیاں ایس آئی آر کے خلاف اپنا سخت اعتراض ظاہر کر رہی ہیں، لیکن الیکشن کمیشن پورے ملک میں ایس آئی آر کرانے کا عزم ظاہر کر چکا ہے۔ اس معاملے میں آج دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں پارٹی کے سینئر لیڈران کی انتہائی اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔Congress President Shri @kharge and LoP Shri @RahulGandhi chaired a meeting of senior leaders from 12 states where the Election Commission of India is conducting SIR.Congress General Secretary (Org.) Shri @kcvenugopalmp and other senior Congress leaders also attended the… pic.twitter.com/CIknTbayJd— Congress (@INCIndia) November 18, 2025کانگریس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق اس میٹنگ میں اُن 12 ریاستوں کے سینئر لیڈران شریک تھے، جہاں الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کرانے کے لیے قدم بڑھایا ہے۔ میٹنگ میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی، پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال سمیت کئی سینئر لیڈران کی شرکت دیکھنے کو ملی۔اس میٹنگ سے متعلق کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کچھ اہم جانکاریاں دی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم نے ایس آئی آر والی ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام خطوں کے کانگریس جنرل سکریٹریز، کانگریس انچارجز، پی سی سی، سی ایل پی سی اور کانگریس سکریٹریز کے ساتھ ایک جامع اسٹریٹجی ریویو میٹنگ کی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی الیکٹورل لسٹ کی شفافیت اور سالمیت کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔‘‘We held a comprehensive strategy review with AICC General Secretaries, AICC In-Charges, PCCs, CLPs, and AICC Secretaries from the states/UTs where the Special Intensive Revision (SIR) process is underway.The Congress Party is unequivocally committed to safeguarding the… pic.twitter.com/cVcjyaJGEo— Mallikarjun Kharge (@kharge) November 18, 2025ایس آئی آر سے متعلق الیکشن کمیشن کی پیش رفت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’ایسے وقت میں جب جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی کمزور پڑ چکا ہے، ایس آئی آر کے دوران الیکشن کمیشن کا رویہ نہایت مایوس کن رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کو فوراً یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ بی جے پی کے دباؤ یا سایہ میں نہیں چل رہا، اور اسے اپنے آئینی حلف اور ہندوستانی عوام سے اپنی وفاداری یاد رکھنی چاہیے، نہ کہ کسی حکمراں پارٹی سے۔‘‘ کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں معلوم ہے کہ بی جے پی ایس آئی آر کو ووٹ چوری کا ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے اس سے آنکھیں موند لیں، تو یہ ناکامی صرف انتظامی نہیں رہے گی، بلکہ خاموش شراکت داری میں بدل جائے گی۔‘‘کھڑگے نے سبھی ریاستوں میں ایس آئی آر کے عمل پر گہری نظر رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے کارکنان، بی ایل او اور ضلعی/شہری/بلاک صدور پوری مستعدی سے چوکس رہیں گے۔ ہم ہر اُس کوشش کو بے نقاب کریں گے (خواہ وہ کتنی ہی باریک کیوں نہ ہو) جس کا مقصد حقیقی ووٹرس کو حذف کرنا یا جعلی ووٹرس کو شامل کرنا ہو۔‘‘ انھوں نے اس بات کا بھی عزم ظاہر کیا کہ کانگریس پارٹی جمہوری تحفظات کو کسی بھی ادارہ جاتی، جانبدارانہ غلط استعمال کے ذریعے کمزور نہیں ہونے دے گی۔