مغربی بنگال سمیت ملک کی 9 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 3 خطوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ اس درمیان کئی ریاستوں میں کام کے دباؤ کے سبب بی ایل او کی خودکشی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کا خوف کچھ زیادہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بدھ کے روز جلپائی گوڑی میں ایک بی ایل او کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایس آئی آر کی وجہ سے ہو رہیں اموات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ایس آئی آر کا عمل شروع ہونے کے بعد سے اب تک 28 لوگوں نے جان دے دی ہے۔ ترنمول کانگریس نے انتخاب سے قبل ایس آئی آر کے خلاف پہلے ہی جنگ کا اعلان کر دیا ہے، اور اب خودکشی کے واقعات نے الیکشن کمیشن کے خلاف مزید آواز اٹھانے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔بہرحال، ریاست کے الگ الگ حصوں سے ایس آئی آر کی دہشت کے سبب اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ بدھ کے روز مال بازار میں جس بوتھ لیول افسر (بی ایل او) کی لٹکتی ہوئی لاش برآمد ہوئی، اس کا نام شانتی منی اراؤں بتایا جا رہا ہے، جو کہ 48 سال کے تھے۔ بدھ کی صبح ان کے گھر کے پاس ہی لاش لٹکتی ہوئی ملی۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ کام کا زیادہ دباؤ ہونے کے سبب شانتی منی نے خودکشی کر لی ہے۔ خبر ملنے کے بعد ریاستی وزیر بولوچک بڑائک ہلاک بی ایل او کے گھر گئے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل او پر 2 مہینے میں ایس آئی آر مکمل کرنے کا غیر اخلاقی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔شانتی منی اراؤں مال بازار کے رنگاماٹی گرام پنچایت میں رہتی تھیں۔ وہ ایک آئی سی ڈی ایس کارکن تھیں۔ وہ رنگاماٹی گرام پنچایت کے بوتھ نمبر 101 پر بی ایل او کی شکل میں کام کرتی تھیں۔ بدھ کی صبح ان کی لٹکتی ہوئی لاش برآمد ہوئی اور ان کے گلے میں ایک گمچھا لپٹا ہوا تھا۔ شانتی منی کے شوہر سکھو ایکا کا کہنا ہے کہ ’’میری بیوی روزانہ صبح جلد اٹھتی تھی، کھانا بناتی تھی۔ ہم تھوڑی دیر سے اٹھے۔ آج صبح میں اپنی بیوی کے اٹھنے اور جانے کے کچھ دیر بعد اٹھا۔ جب میں نے جا کر دیکھا تو کھانا نہیں بنا تھا۔ میں نے اپنی بیوی کو نہیں دیکھا۔ پھر میں نے گھر سے تھوڑی دور پر اپنی بیوی کی لاش لٹکتی ہوئی دیکھی۔‘‘جب سکھو سے پوچھا گیا کہ اس کی بیوی نے خودکشی کیوں کی؟ جواب میں اس نے دعویٰ کیا کہ شانتی منی کو ہر دن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، کیونکہ وہ بنگالی پڑھ لکھ نہیں پا رہی تھیں۔ وہ دباؤ میں ٹوٹ گئی تھیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ دن قبل جب وہ مال بازار بلاک کے جوائنٹ بی ڈی او کے پاس بی ایل او کے عہدہ سے استعفیٰ دینے گئیں، تو ان کی بیوی کو کام جاری رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔