اتر پردیش کے وارانسی کی سب سے مشہور ہول سیل مارکیٹ دال منڈی کا دئرہ وسیع کرنے کی مہم مسلسل سرخیوں میں ہے۔ علاقائی عوام کی شدید مخالفت کے باوجود محکمہ کی جانب سے یہاں انہدامی کارروائی شروع کی جاچکی ہے۔ انتظامیہ مقامی باشندوں سے لگاتار بات چیت کرکے انہیں معاوضہ فراہم کرنے اور دیگر ضروری کارروائی کو مکمل کرنے کے لیے مسلسل مصروف عمل ہے۔ حالانکہ دال منڈی میں مقامی تاجروں اور ان کے خاندانوں کا غصہ اور مخالفت آہستہ آہستہ کھل کرسامنے آرہی ہے۔انتظامیہ کی کارروائی کے سبب مقامی باشندوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو تا جارہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ چوڑا کرنے کے نام پر یہاں آباد مکینوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔ مقاملی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ شہریوں کو ترقی کے نام پر بے گھر کر رہی ہے حالانکہ وہ وہاں طویل عرصہ سے قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔اسی اثناء میں منگل کے روز وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (وی ڈی اے) کے ملازمین دال منڈی کو چوڑا کرنے کی مہم کے دوران نشاندہی کئے گئے علاقے میں آنے والی دکانوں اور مکانات کے مالکان کے پاس کارروائی کے لئے پہنچے۔ اس دوران تاجروں اور خواتین نے سخت احتجاج کیا۔ اسی دوران مقامی لوگوں کی سرکاری ملازمین کے ساتھ تلخ نوک جھونک بھی ہوئی۔ ادھر دال منڈی میں ہی کچھ خواتین اپنے بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ انہوں نے اس توسیعی مہم کی مخالفت کی۔ احتجاج کرنے والی خواتین کے ساتھ بچے بھی موجود تھے۔ قابل غور ہے کہ دھرنا دے رہی خواتین کے ساتھ ایک بچی کے رونے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔مقامی لوگوں کی سخت مخالفت کے درمیان ارانسی کے دال منڈی کو چوڑا کرنے کی مہم جاری ہے۔ وی ڈی اے اور پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ تقریباً نصف درجن مکانات کو مسمار کیا جاچکا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ دال منڈی میں دکانوں اور مکانات کو مسمار کرکے ایک چوڑا روڈ بنانے کا منصوبہ ہے جو کاشی وشوناتھ مندر تک جائے گا۔ اس سے پہلے مقامی تاجر اور یہاں رہنے والے لوگ انہدامی کارروائی پر برہمی کا اظہارکرچکے ہیں لیکن ان کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ عام لوگوں کے ساتھ اولمپک میں میڈل دلانے والے ہاکی کھلاڑی کا گھر بھی کارروائی کی زد میں آچکا ہے لیکن انتظامیہ کے بلڈوزر رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔