امریکی رپورٹ میں پاکستان کو ’برتر‘ قرار دینے پر جے رام رمیش برہم، کہا- ’سفارت کاری کو شدید دھچکا لگا‘

Wait 5 sec.

کانگریس کے سینئر رہنما اور رکنِ پارلیمنٹ جے رام رمیش نے امریکی کانگریس کو پیش کی گئی یو ایس۔چائنا اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اپنی ایکس پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ نہ صرف حیران کن ہے بلکہ ہندوستان کے لیے بالکل ناقابل قبول بھی ہے۔ ان کے مطابق اس دستاویز نے ہندوستان کی سفارت کاری کو ایک اور ’سنگین جھٹکا‘ پہنچایا ہے۔یہ کمیشن امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کی مشترکہ تشکیل ہے، جس میں بارہ آزاد ارکان شامل ہیں۔ کمیشن کی 2025 کی سالانہ رپورٹ تقریباً 800 صفحات پر مشتمل ہے۔ جے رام رمیش نے خاص طور پر رپورٹ کے صفحات 108 اور 109 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان حصوں میں کئی تشویش ناک دعوے کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں اپریل 2025 میں پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے، جسے پاکستان کی پشت پناہی میں انجام دیا گیا تھا، کو بغاوت پر مبنی حملہ کہا گیا ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ نہ صرف حقیقت کے برخلاف ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی مسلسل کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔اسی طرح رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ جھڑپ میں پاکستان نے ہندوستان پر فوجی برتری حاصل کی۔ کمیشن نے مزید کہا کہ پاکستان کی اس کامیابی نے چین کے ہتھیاروں کی صلاحیت کو نمایاں کرنے میں مدد کی اور یہ کہ پاکستانی فضائیہ نے چینی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہندوستان کے تین لڑاکا طیارے مار گرائے۔ فرانسیسی انٹیلی جنس نے اس دعوے کو چین کی غلط معلومات پھیلانے کی مہم قرار دیا ہے جس کا مقصد رافیل طیاروں کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں یاد دلایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی 60 مرتبہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کو رکوا دیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب بیرونی حلقوں میں ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں تو وزیراعظم نریندر مودی مکمل خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں؟अमेरिका की यूएस-चाइना इकोनॉमिक एंड सिक्योरिटी रिव्यू कमीशन ने अभी-अभी अपनी वार्षिक रिपोर्ट अमेरिकी कांग्रेस को सौंपी है। अमेरिकी सीनेट और हाउस ऑफ रिप्रेज़ेंटेटिव्स द्वारा संयुक्त रूप से बनाई गई इस कमीशन में बारह स्वतंत्र सदस्य होते हैं।2025 की यह वार्षिक रिपोर्ट लगभग 800 पन्नों… pic.twitter.com/IIPxXq1Rb7— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) November 20, 2025کانگریس لیڈر نے وزارتِ خارجہ پر بھی زور دیا کہ وہ اس رپورٹ پر باضابطہ اعتراض درج کرائے، کیونکہ ان کے مطابق یہ ہندوستان کے مؤقف، اس کی سلامتی اور علاقائی حقائق کی سنگین غلط ترجمانی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین نے 2025 میں پاکستان کے ساتھ اپنی فوجی شراکت داری کو وسعت دی، جس سے ہندوستان کے ساتھ اس کے پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہوا۔ مزید یہ کہ کمیشن کا ماننا ہے کہ چین نے اسی ماحول میں اپنے دفاعی نظام کی جانچ کے لیے پاکستان کے بحران کو ’’موقعاتی طور پر‘‘ استعمال کیا۔کمیشن کی رپورٹ نے وزیر اعظم مودی کے 2025 کے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے لیے چین کے دورے کا بھی ذکر کیا ہے، جس کے دوران دونوں ممالک نے سرحدی کشیدگی میں کمی، اقتصادی تعاون بڑھانے اور براہِ راست پروازیں بحال کرنے جیسے نکات پر بات چیت کی تھی۔جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ایسی حساس اور ہند مخالف تشریحات کو چیلنج کرنا ہندوستان کے لیے ضروری ہے، اور حکومت کو اس پر سخت سفارتی ردعمل دینا چاہیے تاکہ غلط بیانیوں کو تقویت نہ ملے۔