مدارس کے حوالے سے اتر پردیش حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کو مستعد رکھنے کے نام پر یوگی حکومت نے اب ایک نیا پروٹوکول نافذ کیا ہے۔ اس پروٹوکول کے تحت ریاست کے مدارس میں پڑھانے والے تمام اساتذہ اورتمام طلباء کا پورا ریکارڈ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کو دینا ہوگا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی راجدھانی دہلی میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد کئی ریاستوں میں سیکورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کررہی ہیں۔اے ٹی ایس اترپردیش کی جانب سے ضلع اقلیتی بہبود افسر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے ہر تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ مدرسے کو اپنے یہاں موجود تمام اساتذہ اور مذہبی تربیت دہندگان کا ذاتی پس منظر، موبائل نمبر، مستقل پتہ، آدھار کارڈ کی تفصیل اور دیگر شناخت سے متعلق کاغذات اے ٹی ایس دفتر میں فراہم کرانا ہوگا۔ اسی طرح مدارس میں پڑھنے والے تمام طلبہ کا بیورا اور موبائل نمبر بھی فہرست بناکر جمع کیا جانا لازمی کیا گیا ہے۔’یوپی کے 75 اضلاع میں مدارس کے سروے کا کام مکمل، 7.5 ہزار غیر تسلیم شدہ مدرسوں کی نشاندہی‘ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل محض ڈیٹا اکٹھا کرنے یا سروے کرنے کا نہیں ہے، بلکہ سیکیورٹی آڈٹ کا حصہ ہے تاکہ کسی بھی ادارے میں مشتبہ عناصر کی موجودگی کی بروقت نشاندہی کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں میں متعدد مدارس اور پرائیویٹ مذہبی اداروں میں باہری ریاستوں کے نوجوانوں کی بڑھتی آمد ورفت پر خفیہ ایجنسیوں نے مستعدی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس تناظر میں اے ٹی ایس کو مدارس کے پس منظر کی وسیع پیمانے پر تصدیق کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔کہا جارہا ہے کہ دہلی میں حال ہی ہوئے دھماکے کے بعد قومی سلامتی ایجنسیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ ریاستی سطح کی ٹیموں کو بھی حکم جاری کرکے کہا گیا ہے کہ مذہبی اور تعلیمی اداروں میں آنے جانے والی کی شناخت کی کراس چیکنگ مضبوط کی جائے۔ اسی کڑی میں اتر پردیش اے ٹی ایس نے مدارس سے تفصیلی معلومات حاصل کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ابتدائی مرحلے میں کسی بھی ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کو ترجیح دینے کی پالیسی کا حصہ ہے۔اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے غیر منظور شدہ مدارس معاملے پر وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھا خطاس کارروائی میں مدارس کے ساتھ ہی کچھ نجی یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں جو جانچ کی زد میں آگئی ہیں۔ لکھنوکی انٹیگرل یونیورسٹی اس وقت جانچ کی زد میں آئی جب دہلی دھماکے کی تحقیقات کے دوران وہاں پڑھانے والے پروفیسر پرویز انصاری کا نام سامنے آیا۔ اس کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ جموں و کشمیر کے تمام پروفیسروں کی شناخت اور دستاویزات فراہم کرنے کے ساتھ ہی یونیورسٹی میں زیر تعلیم جموں و کشمیر کے طلباء کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی غیر ملکی طلباء کی تعداد، کورسز اور ان کے کردار کی تفصیلات بھی محکمہ انٹیلی جنس کو فراہم کی جائیں۔