آلودگی کی اعلیٰ سطح کے درمیان بچوں کو کھیل کے میدان میں بھیجنا انھیں گیس چیمبر میں دھکیلنے جیسا: سپریم کورٹ

Wait 5 sec.

دہلی اور این سی آر میں فضائی آلودگی خطرناک سطح تک پہنچنے پر عدالت عظمیٰ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 19 نومبر کو سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خراب ہوا میں بچوں کو کھیل کے مقابلوں میں اتارنا انھیں ’گیس چیمبر‘ میں ڈالنے جیسا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ہوا کے معیار میں بہتری کے لیے اٹھایا گیا کوئی بھی قدم قابل استقبال ہوگا اور اس سمت میں سی اے کیو ایم (کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ) کو فوراً سخت ترکیب کرنی چاہیے۔آج عدالتی سماعت کے دوران سی اے کیو ایم نے مطلع کیا کہ وہ کچھ سرگرمیوں کو گریپ-3 سے ہٹا کر گریپ-2 میں لانے کے لیے درخواست دے رہا ہے، تاکہ وقت رہتے آلودگی کنٹرول کے لیے روک تھام سے متعلق قدم اٹھائے جا سکیں۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ گریپ-1 اور گریپ-2 کے تحت مزید پابندیوں کو جوڑنے کی تیاری ہے۔ اس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ترکیب جتنی سخت ہوگی، اتنا ہی بہتر نتیجہ سامنے آئے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آلودگی صرف گاڑی کی عمر پر منحصر نہیں، بلکہ اس کے استعمال پر بھی اثر ڈالتا ہے۔ انھوں نے بی ایس-3 ڈیزل گاڑیوں پر پابندی سے متعلق اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سمت میں کوئی بھی سخت قدم قابل قبول ہوگا۔ آج ہوئی سماعت میں یہ معاملہ بھی سامنے آیا کہ دہلی حکومت نومبر-دسمبر ماہ میں اسکولوں کے لیے انٹر زونل اسپورٹس ٹورنامنٹ کروا رہی ہے، جبکہ اس مدت میں اے کیو آئی اکثر 500 سے اوپر چلا جاتا ہے۔ اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے تلخ تبصرہ کیا اور کہا کہ آلودگی کی خطرناک سطح کے درمیان بچوں کو کھیل کے میدان میں بھیجنا انھیں گیس چیمبر میں دھکیلنے جیسا ہے۔‘‘سپریم کورٹ نے سی اے کیو ایم کو ہدایت دی کہ وہ سبھی ریاستوں کو واضح حکم جاری کرے تاکہ بچوں کی کھیل سے متعلق سرگرمیوں کو محفوظ مہینوں میں منتقل کیا جا سکے۔ عدالت نے اے ایس جی سے بھی کہا کہ وہ دہلی حکومت سے اس سلسلے میں فوراً بات چیت کریں۔ عدالت عظمیٰ نے دہرایا کہ بچوں کی سیکورٹی اولین ترجیح ہے اور آلودگی کے درمیان کسی بھی غیر ضروری سرگرمی کو روکا جانا چاہیے۔