ڈھاکا (17 نومبر 2025): بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو موت کی سزا سنائے جانے کے بعد بھارت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا۔بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش نے بھارت سے باضابطہ طور پر شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے ترجمان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت فوری طور پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے۔ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مجرموں کو پناہ دینا بھارت کا غیر دوستانہ اقدام اور انصاف کی بے توقیری ہے۔شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں گزشتہ برس طلبہ کے ملک گیر احتجاج کو طاقت کے ساتھ کچلنے کی کوشش کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں 1400 کے قریب افراد جاں بحق جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل میں شیخ حسینہ واجد اور ان کے ہمنوا سابق وزرا کے خلاف کیس چلایا گیا اور عدالت نے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کے 6 ساتھیوں کو سزائے موت سنائی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں طلبہ کے بڑھتے احتجاج اور ڈھاکا میں حکومتی ایوانوں میں داخلے سے قبل 78 سالہ سابق وزیراعظم حسینہ واجد اپنی حکومت اور وطن چھوڑ کر طیارے میں اپنے دوست ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں اور ایک سال سے زائد عرصہ سے وہیں روپوشی کی زندگی گزار رہی ہیں۔سزائے موت کے فیصلے پر شیخ حسینہ واجد کا رد عملحسینہ واجد کے مفرور ہونے کے بعد ماہر معاشیات محمد یونس عبوری سربراہ کے طور پر بنگلہ دیش کا نظم ونسق سنبھال رہے ہیں اور انہوں نے آئندہ برس ملک میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔طلبہ پر وحشیانہ کریک ڈاؤن، شیخ حسینہ واجد کو عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا