بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں مسلمان کا قتل، حکومت ملزمان کو بچانے لگی

Wait 5 sec.

بھارتی ریاست اترپردیش میں ہجوم کے ہاتھوں بے گناہ مسلمان شہری کے قتل کا مقدمہ حکومت واپس لینے کے لیے اقدامات کرنے لگی۔انڈین میڈیا کے مطابق اتر پردیش کی حکومت 2015 کے دادری تشدد کیس میں محمد اخلاق کے تمام ملزمان کے خلاف الزامات واپس لینے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔یہ ایک ایسا کیس تھا جس نے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا تھا اور بھارت میں نفرت پر مبنی جرائم، فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور ہجومی تشدد پر بحث میں ایک اہم فلیش پوائنٹ بن گیا تھا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے وکیل بھاگ سنگھ بھاٹی نے میڈیا کو بتایا کہ یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ نے باقاعدہ طور پر سورج پور ڈسٹرکٹ کورٹ سے استغاثہ چھوڑنے کی اجازت طلب کی ہے۔بھاٹی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اخلاق قتل کیس کے تمام ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے بارے میں ایک خط موصول ہوا ہے۔ درخواست سورج پور کی عدالت میں جمع کرائی گئی ہے اور اس کی سماعت 12 دسمبر کو ہوگی۔گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں انتہاپسندہندوؤں نے بے قصورمسلمان اخلاق کوتشدد کرکے قتل کردیا لیکن ان کے گھرسے ملنے والے گوشت کی فرانزک رپورٹ نے اخلاق کی بے گناہی ثابت کردی۔گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہلاک کئے جانے والے مسلمان کے گھرسے ملنے والا گوشت بکرے کا نکلا جس کی فرانزک رپورٹ نے تصدیق کردی تھی۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیراسمبلی کے باہرگائے کے گوشت پرپابندی کیخلاف مظاہرہ کرنے والے بھی پولیس تشددکانشانہ بن گئے تھے۔