سعودی عرب میں ملازمت اور تنخواہوں سے متعلق اہم خبر

Wait 5 sec.

سعودی عرب نے ملازمت کے طریقہ کار میں تبدیلی کے طور پر غیر ملکیوں کی تنخواہوں کے پریمیم کو کم کر دیا۔بھرتیوں سے تعلق رکھنے والوں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ سعودی کمپنیاں تنخواہ کے پریمیم کو کم کر رہی ہیں جو کبھی تعمیرات اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں اعلیٰ غیر ملکی ہنر مندوں کو راغب کرتی تھیں۔سعودی عرب، دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے جو اپنے معاشی تبدیلی کے طور پر مختلف میگا پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ آمدنی کی نئی راہیں کھولنے کی پالیسی پر گامزن ہے جسے ویژن 2030 کہا جاتا ہے جس کا مقصد ہائیڈرو کاربن کی آمدنی پر انحصار کم کرنا، ملازمتیں پیدا کرنا، اور سیاحت، رئیل اسٹیٹ، کان کنی اور مالیاتی خدمات جیسی صنعتوں کو بڑھانا ہے۔سعودی عرب سے 3 لاکھ شہریوں کے لیے روزگار کا معاہدہرائٹرز کی طرف سے رپورٹ کردہ رجحانات کے مطابق سعودی کمپنیاں غیر ملکی کارکنوں کے لیے تنخواہوں کے پریمیم میں کمی کر رہی ہیں کیونکہ آجر بڑے ترقیاتی منصوبوں میں بھرتی کی ضروریات کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔وہ فرم جو پہلے غیر ملکی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے قابل قدر مراعات پیش کرتی تھیں اب وہ پیکیجز جاری کر رہی ہیں جو مارکیٹ کے نرخوں کے ساتھ زیادہ قریب سے منسلک ہیں۔بوائیڈن کے مینیجنگ ڈائریکٹر میگڈی الزین نے رائٹرز کو بتایا کہ آجر پیکجوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔بھرتی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سست روی سب سے زیادہ تعمیرات، انفراسٹرکچر اور انجینئرنگ کے شعبے میں ہوئی ہے۔کئی منصوبوں نے اپنے ٹائم فریم کو سست یا ایڈجسٹ کیا ہے جس سے فرموں کو اپنے عملے سے متعلق فیصلوں کے انتخاب کے آپشنز مل رہے ہیں۔