سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دورہ امریکا پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں وائٹ ہاؤس آمد ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں محمد بن سلمان کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے محمد بن سلمان کو سلامی دی۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سات برس بعد امریکا پہنچے ہیں۔ اس بار صورتحال 2018 کے مقابلے میں یکسر مختلف ہے، اُس وقت ولی عہد امریکہ میں اپنی اصلاحات کا تاثر بہتر بنانے آئے تھے، مگر چند ماہ بعد صحافی جمال خاشقجی کے قتل نے عالمی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا اور محمد بن سلمان ایک عرصے تک تنقید کی زد میں رہے۔تاہم آج، 40 سالہ ولی عہد ایک مضبوط علاقائی و عالمی رہنما کے طور پر واشنگٹن لوٹ رہے ہیں، وہ نہ صرف سعودی عرب کے عملی حکمران ہیں بلکہ عالمی سیاست اور سرمایہ کاری کے میدان میں بھی مرکزی کردار اختیار کر چکے ہیں۔ امریکی سیاست دانوں اور بڑی کمپنیوں کے لیے انہیں نظر انداز کرنا اب ممکن نہیں رہا۔ماہرین کے مطابق ولی عہد کا یہ دورہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے پروفیسر گریگوری گاؤس کے بقول، ’’پانچ سال پہلے شاید کوئی واشنگٹن میں ان سے ملنے پر بھی راضی نہ ہوتا، آج وہ عالمی قیادت کے اہم ترین چہروں میں شامل ہیں۔‘‘سعودی عرب میں گزشتہ برسوں کے دوران مذہبی پابندیوں میں نرمی اور سماجی آزادیوں کے اضافے کو امریکہ میں مثبت نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ ولی عہد کی موجودہ توجہ ’’ویژن 2030‘‘ کے تحت سعودی معیشت کی بڑے پیمانے پر تبدیلی ہے۔