بھارت کا نیا پروپیگنڈا! دہلی دھماکے میں ڈاکٹر شاہین شاہد کو ملوث قرار دینے کا دعویٰ

Wait 5 sec.

دہلی : بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے میں ڈاکٹر شاہین شاہد نامی خاتون کے ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ڈاکٹرشاہین نے تین مختلف پاسپورٹ پر پاکستان کا سفر کیا۔تفصیلات کے مطابق دہلی دھماکے کی تحقیقات میں بھارتی اداروں کی ناکامی ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے، جبکہ گودی میڈیا حسبِ روایت پاکستان کے خلاف بے بنیاد ہرزہ سرائی میں مصروف ہے، پاکستانی کردار گھڑنے کے چکر میں بھارتی میڈیا اپنے ہی سسٹم کا مذاق اڑانے لگا ہے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے لپ دہلی دھماکے میں مبینہ طور پر ڈاکٹر شاہین شاہد نامی خاتون ملوث ہیں اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ خاتون نے بھارت میں تین پاسپورٹ بنا رکھے تھے، حالانکہ ایک سے زائد پاسپورٹ رکھنا ممکن ہی نہیں، اس انکشاف نے بھارت کے نظام کی کمزوریاں دنیا کے سامنے آشکار کر دیں۔بھارتی میڈیا نے مزید دعویٰ کیا ڈاکٹر شاہین کے سات بینک اکاؤنٹس تھے، جن کے ذریعے ایک کروڑ پچپن لاکھ روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، مگر بھارتی بینکنگ نظام کو اس کا علم تک نہ ہو سکا۔ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر اتنی بڑی مالی سرگرمی کی خبر بھارتی اداروں کو نہ ہو سکی تو پھر انٹیلی جنس اور سیکیورٹی پر کیسے اعتماد کیا جائے؟گودی میڈیا کا ایک اور غیر سنجیدہ دعویٰ یہ ہے کہ ڈاکٹر شاہین نے تین مختلف پاسپورٹس پر پاکستان کا دورہ کیا، لیکن اس الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ اگر ایسا ہوا تو کیا بھارتی امیگریشن کا نظام اتنا کمزور ہے کہ ایک ہی شخص تین الگ پاسپورٹس پر سفر کرے اور ریکارڈ میں فرق تک نہ آئے؟بھارتی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون تھائی لینڈ بھی گئیں، دوسری جانب فلمی انداز میں پاکستان پر الزام دھر دیا گیا، حیرت انگیز طور پر رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں امونیم نائٹریٹ جمع کیا جاتا رہا مگر بھارتی سیکیورٹی ادارے بے خبر رہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا کی کہانیاں ہمیشہ کی طرح حقائق سے زیادہ سنسنی خیزی پر مبنی ہیں، جبکہ بھارتی اداروں کی پیشہ ورانہ نااہلی ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئی ہے۔