سعودی عرب کو ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ فروخت کرنے کی ٹرمپ نےمنظوری دی

Wait 5 sec.

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو دنیا کے جدید ترین جنگی طیارے ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ فراہم کرنے کی منظوری دینے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ وہ سعودی عرب کو ایف-35 فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حالانکہ امریکی انتظامیہ میں اس فیصلے کے حوالے سے خدشات پائے جارہے ہیں کہ کہیں اس ہائی ٹیک فائٹر جیٹ کی ٹیکنالوجی چین تک نہ منتقل ہوجائے۔ ٹرمپ کی جانب سے یہ بڑا اعلان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کا 8 سال بعد واشنگٹن دورہ سے صرف ایک دن قبل سامنے آیا ہے۔ایف-35بی جنگی طیارے کی مرمت کے لیے ترواننت پورم پہنچی برطانوی انجینئرنگ ٹیمٹرمپ سے جب سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ سعودی عرب کو یہ جیٹ طیارہ فروخت کرے گا تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہاں، ہم ایف-35 فروخت کریں گے۔ یہ معاہدہ کئی بڑے معاہدوں میں شامل ہے جن کا اعلان ایم بی ایس کے دورہ امریکہ کے دوران کیا جا سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ولی عہد اس دورے میں امریکی مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائیل کو اس معاہدے پر سب سے زیادہ تشویش ہے۔ اسرائیل پہلے سے ہی امریکی ایف-35 طیاروں کا استعمال کرتا ہے اور اسے خدشہ ہے کہ اگر سعودی عرب بھی ایف-35 طیارے حاصل کرتا ہے تو خطے میں اس کی فوجی برتری کمزور ہو سکتی ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ اس معاہدے کے حوالے سے اضافی احتیاط برت رہا ہے۔سعودی عرب کی راجدھانی ریاض اور دبئی میں ہندوستانی آموں کا جلوہ، ذائقے سے لوگوں کو بنا لیا دیوانہامریکی خفیہ ایجنسیوں کی سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ ایف-35 سے متعلق اہم ٹیکنالوجی ہیکنگ، چوری یا سعودی چین تعاون کے ذریعے لیک ہو سکتی ہے۔ چین اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور تزویراتی تعلقات حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال دونوں ممالک نے مشترکہ بحری مشقیںبھی کی تھیں اور اب چین سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔سعودی ولی عہد واشنگٹن میں کئی اہم معاملات پر معاہدے کے خواہاں ہیں، جن میں امریکی سیکورٹی کی ضمانتیں، ایف-35 لڑاکا طیاروں کا سودا اور تکنیکی اور دفاعی سرمایہ کاری شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی بڑے اقتصادی اور دفاعی معاہدے طے پا سکتے ہیں۔