الیکشن کمیشن نے بہار کے بعد ملک کی 12 ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، یعنی ’ایس آئی آر‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان ریاستوں میں اتر پردیش، مغربی بنگال، دہلی، گجرات، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش جیسی بڑی ریاستیں شامل ہیں۔ جب ریاستوں کی یہ فہرست سامنے آئی تو لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھا کہ آسام کا نام اس میں شامل کیوں نہیں؟ کیونکہ آسام میں بھی 2026 میں ہی اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ اسی لیے امید کی جا رہی تھی کہ وہاں بھی ایس آئی آر نافذ ہوگا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے آسام کے لیے بالکل مختلف فیصلہ لیا۔ اس ریاست میں ایس آئی آر کی جگہ ایس آر یعنی ووٹر لسٹ کی ’خصوصی نظرثانی‘ ہوگی۔ECI directs Special Revision of voter list for Assam.This Special Revision (SR) is different than the Special Intensive Revision (SIR) of voters list being carried out in 12 States including Kerala, Puducherry, Tamil Nadu and West Bengal.In Assam, electors need not fill any… pic.twitter.com/0uZVzl6QSD— Arvind Gunasekar (@arvindgunasekar) November 17, 2025دراصل ایس آر کا عمل ایس آئی آر سے مختلف ہے اور صرف آسام کے خصوصی حالات کو دیکھتے ہوئے ہی ریاست میں ایس آر کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آسام کو الگ فارمولہ کیوں ملا اور ایس آئی آر اور ایس آر میں بنیادی فرق کیا ہے؟ ویسے تو آسام بھی ایک ہندوستانی ریاست ہے، لیکن کئی معاملوں میں یہ ملک کی دیگر ریاستوں سے مختلف ہے۔ یہ سرحدی ریاست ہے اور یہاں شہریت، غیر ملکیوں کی شناخت اور این آر سی جیسے ایشوز کئی دہائیوں سے بے حد حساس رہے ہیں۔ یہ وہی ریاست ہے جہاں این آر سی کا پورا عمل سپریم کورٹ کی نگرانی میں انجام پایا۔ آج بھی شہریت اور غیر ملکی شہریوں سے جڑے کئی معاملے عدالت میں زیر التوا ہیں۔ اس لیے آسام میں ووٹر لسٹ کی کوئی بھی نظرثانی صرف ووٹر لسٹ میں اصلاح بھر نہیں ہوگی، بلکہ شہریت سے منسلک معاملہ بھی بن جاتا ہے۔ اگر ایس آئی آر جیسی گہری اور وسیع نظرثانی یہاں نافذ کی جاتی تو شہریت تنازعہ اور قانونی الجھنیں بڑھ سکتی تھیں۔ اسی وجہ سے الیکشن کمیشن نے آسام کو باقی ریاستوں سے الگ رکھا اور وہاں ایس آر (اسپیشل ریویزن) کرانے کا فیصلہ لیا گیا۔آسام کے لیے الیکشن کمیشن کے ذریعہ خاص ماڈل اختیار کیے جانے پر کئی لوگوں کو حیرانی بھی ہے، لیکن کئی طرح کی پیچیدگیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ عام طور پر ہر سال جو ووٹر لسٹ کا اپڈیشن ہوتا ہے، اسے ’سمری ریویزن‘ کہا جاتا ہے، مطلب اس میں غلط نام ہٹائے جاتے ہیں اور نئے نام جوڑے جاتے ہیں۔ دوسری طرف ایس آئی آر میں شہریت سمیت ہر دستاویز کی گہرائی سے جانچ ہوتی ہے۔ آسام میں الیکشن کمیشن نے جو ایس آر نافذ کیا ہے، اس میں بی ایل او (بوتھ لیول افسران) گھر گھر جا کر صرف ان ناموں اور جانکاریوں کی تصدیق کریں گے، جو پہلے سے رجسٹر میں درج ہیں۔ اس میں فارم بھروا کر پوری طرح سے نئی لسٹ تیار نہیں کی جائے گی۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ لسٹ کو درست کیا جائے گا، لیکن ایس آئی آر جیسی گہری نظرثانی نہیں ہوگی۔ یہ طریقہ تنازعہ کم پیدا کرتا ہے اور انتظامیہ بھی اسے آسانی سے پورا کر سکتی ہے۔