ہریدوار کی سیاست میں کھلبلی! سابق بی جے پی ایم ایل اے پر خاتون نے لگائے سنگین الزامات

Wait 5 sec.

اتراکھنڈ کے ہریدوارمیں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سریش راٹھور پر اُرمیلا سینوور نے پھر سنگین الزامات گلائے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کارروائی نہ ہونے پرخود سوزی کی دھمکی دی ہے جس پر سیاست اور پولیس جانچ کی مانگ تیز ہو گئی ہے۔ ہریدوار کا سیاسی درجہ حرارت ایک بار پھر بڑھ گیا ہے۔ جوالا پور کے سابق بی جے پی ایم ایل اے سریش راٹھور پران کی مبینہ بیوی اُرمیلا سینوور نے ایک بار پھرسنگین الزامات عائد کیے ہیں، جس سے سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ارمیلا نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ 4 سالوں سے ذہنی، جسمانی اور سماجی استحصال کا شکار بن رہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ راٹھور نے انہیں رشتے کا بروسہ دے کرانہیں اپنے ساتھ رکھا لیکن بعد میں انہیں مسلسل ہراساں کیا اور اب انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اُرمیلا اور سریش راٹھور کے درمیان تنازع کوئی نیا نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ان کے کئی ویڈیوز منظر عام پر آ چکے ہیں، جن میں ارمیلا نے خود کو سابق ایم ایل اے کی بیوی بتایا تھا۔ ان تنازعات کی وجہ سے بی جے پی نے حال ہی میں سریش راٹھور کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ اس کے باوجود معاملہ تھمنے میں نہیں آیا اور اب ارمیلا کے نئے الزامات نے اس تنازعہ کو پھر سے سرخیوں میں لادیا ہے۔مدھیہ پردیش: بی جے پی رہنما راٹھور کے گھر چھاپہ، سونا، کروڑوں نقد اور 4 مگرمچھ برآمدحال ہی میں سریش راٹھور نے عوامی طور پر بیان دیا تھا کہ ان کی صرف ایک ہی بیوی رویندر کور ہے اور ان کا کسی دوسری عورت سے کوئی ازدواجی تعلق نہیں ہے۔ راٹھور کے اس بیان کے کچھ ہی وقت بعد ارمیلا کا نیا ویڈیو منظر عام پر آگیا، جس میں انہوں نے راٹھور کو جھوٹا بتاتے ہوئے کئی پرانے الزامات دہرائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب مقامی رہائشی اور سماجی تنظیمیں ارمیلا کے الزامات کی پولیس سے منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ حالانکہ بی جے پی قیادت نے اس پورے تنازعہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اب تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔اب صورت حال یہ ہے کہ معاملہ صرف ذاتی تنازع تک محدود نہیں رہا بلکہ سیاسی رخ بھی اختیار کر چکا ہے۔ ارمیلا کی وارننگ کے بعد انتظامیہ پر دباؤ بڑھ گیا ہے، جب کہ راٹھور کی خاموشی معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا اہم ہو گا کہ یہ معاملہ قانونی کارروائی کی طرف بڑھتا ہے یا پھرسیاسی حلقوں میں ایک اورتنازع کے طور پرمحدود ہوکررہ جاتا ہے۔