نیپال میں سپریم کورٹ ’’ٹینٹ‘‘ کے اندر لگا دی گئی!

Wait 5 sec.

کھٹمنڈو (16 ستمبر 2025): حالیہ پرتشدد مظاہروں میں سپریم کورٹ نذر آتش کیے جانے کے بعد اب ٹینٹ میں عدالت عظمیٰ لگا کر انصاف کی فراہمی شروع کر دی گئی۔نیپال میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی، حکومتی اقربا پروری، مہنگائی اور غربت کے خلاف جنریشن زی کے رواں ماہ کے پہلے عشرے میں جنریشن زی کے ملک گیر پرتشدد احتجاج کے دوران جہاں حکومتی ایوانوں اور سرکاری رہائشگاہوں پر توڑ پھوڑ کی گئی وہیں سپریم کورٹ کی عمارت کو بھی جلا دیا گیا تھا۔اب نیپال میں سیاسی افراتفری کے خاتمے، عبوری حکومت کے قیام اور نئے انتخابات کے اعلان کے بعد تباہ حال سرکاری اداروں کی عمارتوں کی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے عملے عدالت عظمیٰ کے احاطے میں ٹینٹ لگا کر کام شروع کر دیا ہے اور زیر سماعت کیسز سے متعلق لوگ وہاں پہنچ رہے ہیں۔ تاہم ریکارڈ ضائع ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔سپریم کورٹ کے ایک عہدیدار کے مطابق احتجاج کے دوران تقریباً تمام قانونی دستاویزات اور فیصلے جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔ تمام ضائع شدہ مواد کی ریکوری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ جنریشن زی کے احتجاج کے نتیجے میں وزیراعظم کے پی شرما اولی، وزرا نے 9 ستمبر کو مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے وہ روپوش ہیں جب کہ مشتعل مظاہرین نے ان کے گھر سمیت دیگر سرکاری اداروں میں توڑ پھوڑ کر کے انہیں آگ لگا دی تھی۔ View this post on Instagram A post shared by Prabin Ranabhat (@prabin_ranabhat)بعد ازاں نیپال میں عبوری حکومت کے قیام اور سپریم کورٹ کی سابق جج سشیلا کارکی کے عبوری وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ملک میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد سپریم کورٹ سمیت دیگر اداروں کی بحالی کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔عبوری حکومت نے آئندہ برس مارچ میں عام انتخابات کرا کے اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا کے لیے دس، دس لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔دنیا میں پہلی بار وزیراعظم کا ’’سوشل میڈیا‘‘ کے ذریعہ انتخاب!