ہماچل پردیش حکومت نے اسکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اب اسکول میں پہنچنے کے ساتھ ہی اساتذہ کو اپنے فون اسٹاف روم میں جمع کروانے ہوں گے، کیونکہ کلاس روم میں فون لے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی طلبہ کو گھر سے فون لانے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہ ہدایات طلبہ اور اساتذہ کے زیادہ وقت فون پر رہنے کی شکایتوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے جاری کی گئی ہیں۔ اسکولوں کے پرنسپل کو اس پر سخت نظر رکھنے کا حکم جاری ہوا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔اسکول میں موبائل فون کی پابندی کے متعلق محکمہ تعلیم نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن آشیش کوہلی نے واضح کیا کہ ’’موبائل طلبہ کی تعلیم میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ کلاس روم میں تدریس کے دوران موبائل سے ہونے والی رکاوٹ نہ صرف طلبہ کی توجہ ہٹاتی ہے بلکہ تدریس کے معیار پر بھی برا اثر ڈالتی ہے۔‘‘ واضح ہو کہ سوشل میڈیا کی لت نہ صرف بچوں کی تعلیمی بلکہ ذہنی نشو و نما کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ مسلسل فون استعمال کرنے سے طلبہ میں بے چینی، تناؤ، نیند میں خلل اور معاشرتی علیحدگی جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔محکمہ تعلیم کے نوٹیفکیشن کے مطابق کلاس میں تدریس کے دوران اساتذہ اپنے موبائل فون کا استعمال نہیں کریں گے۔ انہیں فون اسٹاف روم یا محکمہ کی جانب سے مقرر کردہ محفوظ مقام پر رکھنا ہوگا۔ تمام اسکولوں کو اپنے نوٹس بورڈ پر موبائل فون پر پابندی کے متعلق رہنما اصول لکھنے ہوں گے۔ اسکولوں میں لینڈ لائن ٹیلی فون کی سہولیات دستیاب کرائی جائیں گی، تاکہ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں طلبہ اور اساتذہ اس کا استعمال کر سکیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش کی ریاستی حکومت کے ذریعہ اسکول میں موبائل فون پر پابندی کا فیصلہ ایک بہترین قدم ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ نئے دور کے بچے کھیلنے کودنے سے زیادہ وقت موبائل پر صرف کرتے ہیں۔ خواہ گیم کھیلنا ہو، ویڈیو دیکھنا ہو یا سوشل میڈیا پر اسکرال کرنا ہو، موبائل کی بری لت ان کے روز مرہ کے معمولات اور صحت دونوں پر برا اثر ڈال رہی ہے۔