واشنگٹن (17 ستمبر 2025): ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے 4 رپورٹرز کے خلاف پندرہ ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ نیویارک ٹائمز نے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے برسوں سے جانب دار اور من گھڑت رپورٹنگ کی۔ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے مقدمہ مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا کی فیڈرل کورٹ میں دائر کیا ہے۔ دعوے میں کہا گیا ہے کہ نیو یارک ٹائمز نے جان بوجھ کر ایسے مضامین اور رپورٹس شائع کیں جو برے ارادے پر مبنی تھیں اور ان کا مقصد ٹرمپ کے سیاسی کیریئر کو متاثر کرنا تھا۔ مقدمے میں 3 تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔صدر ٹرمپ نے امریکی اخبار کے خلاف 10 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ کر دیایہ اقدام کسی بڑے میڈیا ادارے کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ ترین قانونی کارروائی ہے۔ امریکی صدر نے اخبار پر الزام لگایا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ’آلۂ کار‘ ہے اور ان کے خلاف ’جھوٹا اور ہتک آمیز مواد پھیلانے‘ میں ملوث ہے۔نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مضامین کی اشاعت پر وائٹ ہاؤس نے اسے قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی، جن میں بدنام زمانہ مجرم جیفری ایپسٹین کو دیے گئے ایک فحش نوعیت کے ’سالگرہ نوٹ‘ کا ذکر تھا۔ یادگاری کتابچے میں درج اس فحش تصویری خاکے پر ٹرمپ کے دستخط ہیں لیکن صدر نے اس کے مصنف ہونے سے انکار کیا ہے۔جولائی میں ٹرمپ نے ایک اور بڑے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل اور اس کے مالک روپرٹ مرڈوک کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا تھا، کیوں کہ اس اخبار نے سب سے پہلے اس نوٹ کی موجودگی کی خبر دی تھی، جس میں ایک فحش خاکہ بھی شامل تھا۔نیویارک ٹائمز کے خلاف تازہ ترین مقدمہ پیر کی رات فلوریڈا کی ایک ضلعی عدالت میں ٹرمپ کے وکلا نے دائر کیا ہے، اس مقدمے میں اخبار کے کئی مضامین اور اس کے دو صحافیوں کی لکھی ہوئی ایک کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے، جو 2024 کے انتخابات سے قبل شائع ہوئے تھے۔مقدمے میں کہا گیا ہے ’’ٹائمز نے دیانت داری، معروضیت اور درستگی جیسے صحافتی اصولوں سے غداری کی ہے، جن کا وہ کبھی دعویٰ کیا کرتا تھا۔ نیویارک ٹائمز صدر ٹرمپ کے خلاف جھوٹ پھیلانے والا ایک نمایاں اور بے شرم ادارہ بن چکا ہے۔نیویارک ٹائمز کے ایک ترجمان نے جواب میں کہا ’’یہ مقدمہ بالکل بے بنیاد ہے۔ اس میں کوئی قانونی جواز موجود نہیں بلکہ یہ آزاد صحافت کو دبانے اور خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے۔ نیویارک ٹائمز کو ایسے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ ہم بلا خوف و رعایت حقائق سامنے لاتے رہیں گے اور صحافیوں کے آئینی حقِ سوالات کا دفاع کریں گے تاکہ وہ امریکی عوام کے مفاد میں سوال پوچھ سکیں۔‘‘مقدمے میں ٹرمپ کی کامیابیوں، دولت اور ان کی ٹی وی شو دی اپرنٹس میں مہارت کے بارے میں لمبے چوڑے دعوے کیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی فتح کے ذریعے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ذاتی اور سیاسی کامیابی حاصل کی، جب کہ نیویارک ٹائمز پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ان کی کامیابی کی عالمی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ دی اپرنٹس کی کامیابی صدر ٹرمپ کی انوکھی کرشمہ سازی اور غیر معمولی کاروباری بصیرت کی وجہ سے تھی۔ اس میں ان کے والد فریڈ سی ٹرمپ کو ایک عظیم کاروباری شخصیت اور محب وطن قرار دیا گیا۔مزید کہا گیا ہے: ’’بعد ازاں صدر ٹرمپ کی قیادت میں ٹرمپ آرگنائزیشن نے نہ صرف نیویارک سٹی کی جائیداد میں بلکہ دنیا بھر میں کامیابی، شان و شوکت اور عیش و عشرت کی علامت بنا دیا ہے۔‘‘