وسطی ایشیائی ملک نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی

Wait 5 sec.

آستانہ (17 ستمبر 2025): وسطی ایشیائی ملک قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی۔تفصیلات کے مطابق قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے گزشتہ روز 16 جولائی کو ایک نئے قانون پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت کسی خاتون کو دلہن بنانے کے لیے اس کا مسلسل پیچھا کرنا یا ہراساں کرنا، اسے اغوا کرنا اور جبری شادی کو فوجداری جرم قرار دیا گیا ہے۔یہ قانون منگل کو نافذ ہو گیا ہے جس کے بعد ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد ہو گئی ہے۔ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ قازقستان میں اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔یہ قانون قازقستان کے فوجداری قوانین کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کیے گئے ترمیمی اقدامات کا حصہ ہے۔ قازقستان میں جبری شادی کے مقصد سے اغوا ہونے والی خواتین کی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، اس رواج کو اکثر ثقافتی روایت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔واضح رہے کہ قازقستان نے پہلی مرتبہ جبری شادی کو فوجداری جرم قرار دیا ہے، اور یہ اقدام ملک کے فوجداری قوانین میں کی گئی بڑی ترامیم کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس جرم کی سزائیں 14,500 امریکی ڈالر تک جرمانہ اور اصلاحی مشقت سے لے کر، سنگین نتائج کی صورت میں 10 سال تک قید پر مشتمل ہیں۔وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ فوجداری قانون میں یہ تبدیلیاں شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔