(17 ستمبر 2025): یورپی کمیشن نے اسرائیل پر 37 فیصد پابندیوں کے پیکج کی تیاری شروع کر دی جس سے ناجائز صہیونی ریاست کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے یورو نیوز کو بتایا کہ اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مقصد اس کے ساتھ تجارت کے اس حصے کو متاثر کرنا ہے جو تجارتی شراکت دار کے معاہدوں کے تحت آتا ہے۔کاجا کالاس کے مطابق معاہدوں کے تحت 2024 میں کی گئی تجارت کا 42.6 بلین یورو (50.45 بلین ڈالر) کا تقریباً 37 فیصد ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر یہ اقدام منظور ہوا تو اس سے اسرائیل کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ اقدام کی منظوری کیلیے یورپی یونین کے رکن ممالک کی اکثریت کی منظوری درکار ہے جو کاجا کالاس کے مطابق یہ مشکل ہوگا۔’میں نے تمام ہم منصبوں سے سوال کیا کہ اگر آپ اس پر متفق ہیں کہ صورتحال انتہائی سنگین، تباہ کن اور ناقابل برداشت ہے تو پھر سوال یہ ہے کہ ہم اس بارے میں کیا کر سکتے ہیں کیونکہ یہ صرف جرمنی کا معاملہ نہیں ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ان اقدامات کی حمایت نہیں کرتے تو آپ کون سے اقدامات کی حمایت کر سکتے ہیں وہ بتائیں۔