نئی دہلی: مولانا ارشد مدنی کی اپیل پر جمعیۃ علماء ہند کی صوبائی اور ضلعی اکائیاں پنجاب اور جموں و کشمیر کے سیلاب زدگان کی مدد میں سرگرم عمل ہیں۔ جمعیۃ کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس بیان کے مطابق، جمعیۃ علماء گجرات اور راجستھان کا وفد بھی سیلاب زدگان کے لیے امدادی اور رفاہی سرگرمیوں کے لیے ان ریاستوں میں پہنچ چکا ہے۔جمعیۃ علماء احمدآباد کی ٹیم مفتی منیر احمد کی قیادت میں 30 لاکھ روپے کے امدادی سامان کے ساتھ فاضلکہ، پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پہنچی۔ اس میں خواتین، مرد اور بچوں کے کپڑے (7000 جوڑے)، صابن و ٹوتھ پیسٹ کٹس (1300 کٹس)، کمبل (1100 عدد)، دودھ پاؤڈر (100 کلوگرام)، چپل (1500 جوڑے)، مچھر دانی اور پتیلے و برتن کے سیٹ شامل تھے۔ متاثرین نے مولانا مدنی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ نے ہمارے درد کو محسوس کیا۔جمعیۃ علماء راجستھان کے صدر مولانا محمد راشد کی قیادت میں وفد جموں کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہا ہے۔ تھرڈ پنچایت، بلی نالہ، چینی اور رینگی گاؤں میں کئی مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے تھے۔ اس وفد نے فوری نقد رقم فراہم کی اور ضلع پونچھ میں منہدم ہونے والے 70 مکانات کی عارضی رہائش کے لیے پلائی کے مکانات بنانے کا عزم ظاہر کیا۔پنجاب میں جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کے کارکنان نے پٹھانکوٹ کے کولیاں کتھلو گاؤں میں امدادی سامان تقسیم کیا، جہاں مسلم گوجر اور ہندو خاندان شدید نقصان کا شکار ہوئے تھے۔ دریائے راوی کی طغیانی نے گھروں اور قیمتی سامان کو تباہ کر دیا، جبکہ مویشی بھی مارے گئے۔ متاثرہ خاندانوں میں ایک گھر باغ حسین کے اہل خانہ بھی شامل تھے، جن کے تین بچے اور بوڑھی والدہ اس حادثے میں جاں بحق ہوئے۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی اصل طاقت اس کے کارکنان اور ریاستی اکائیوں کے ذمہ داران ہیں، جو مشکل ترین علاقوں میں بھی مدد پہنچانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جمعیۃ علماء ہند کسی کی مذہبیت کے لحاظ سے فرق نہیں کرتی بلکہ ہر ضرورت مند کو انسان سمجھ کر امداد فراہم کرتی ہے۔جمعیۃ علماء ہند کی یہ امدادی سرگرمیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک لوگوں کو اس کی ضرورت ہے۔ ان کی کوششیں نہ صرف انسانی ہمدردی کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ ملک میں قدرتی آفات کے دوران بروقت مدد فراہم کرنے کی بہترین مثال ہیں۔