امریکا نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے محروم کر دیا۔اقوام متحدہ کا اس سال کا اجلاس کا محور فلسطینی مسئلہ ہے مگر فلسطینی صدر شرکت نہیں کر پائیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کو قومی سلامتی کے پیش نظر ویزا جاری نہیں کیا۔فلسطینی صدر اب اقوام متحدہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔ محمود عباس کو اقوام متحدہ کیلئے ویزا نہ دے کر امریکا نے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔امریکا اور اقوام متحدہ میں معاہدہ ہے کسی مندوب ،رہنما کی ویزا درخواست مسترد نہیں کی جائےگی۔فلسطینی صدر محمود عباس کو آئندہ دنوں عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کی اجازت دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ 145 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا، 5 ممالک نے اس فیصلے کی مخالفت کی اور 6 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، یاد رہے امریکا نے محمود عباس کو نیویارک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد یہ متبادل انتظام کیا گیا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریباً 140 سے زیادہ ملکوں کے سربراہان نیو یارک میں جمع ہوں گے، تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سی یورپی ریاستوں کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا یہ اقدام اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ایک علامتی مگر مؤثر کوشش ہو سکتی ہے۔سعودی عرب اور فرانس پیر سے شروع ہونے والے اجلاسوں کی صدارت کریں گے جن کا مقصد دو ریاستی حل کے مستقبل پر غور کرنا ہے تاکہ ایک اسرائیلی اور ایک فلسطینی ریاست امن کے ساتھ ساتھ رہ سکیں۔گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی تھی جو فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتی ہے اس کے بعد توقع ہے کہ کئی ممالک، خاص طور پر فرانس، باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کریں گے۔