اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ میں فوجی جارحیت جاری رکھے گا، غزہ کے شہریوں کو علاقے سے جانے کی ہدایت دی تاہم حماس انہیں جانے سے روک رہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سات اکتوبر2023ء کے حماس کے حملے سے حاصل ہونے والے اسباق نے ایک آزادانہ ہتھیار ساز صنعت” قائم کرنے کی ضرورت ثابت کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں کے سامنے بھی قابض فوج ثابت قدم رہ سکے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس ماہ امریکا جائیں گے، جہاں وہ جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، اُن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے مجھے وائٹ ہاؤس کی دعوت دی ہے۔ میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد ان سے ملوں گا۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے اس سے قبل کہا تھا کہ فوج غزہ شہر میں دشمن کو ختم کرنے اور اسی دوران شہری آبادی کو خالی کروانے کے لیے کام کر رہی ہے۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اہل غزہ کو تیزی سے نکالنے کے لیے اضافی گزرگاہیں کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ عام شہریوں کو جنگجوؤں سے علیحدہ کیا جا سکے جو فوج کے اہداف ہیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے اہداف حاصل کرنے تک اپنے آپریشنز جاری رکھے گی اور حماس کی حملہ آور صلاحیت کا خاتمہ کرے گی۔قطر پر حملے میں ٹرمپ کو ’ملوث نہیں‘ کیا، نیتن یاہواسرائیلی قابض فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ غزہ کے سب سے بڑے اور تباہ حال شہر میں زمینی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کا کہنا تھا کہ شہر میں تقریباً تین ہزار حماس کے جنگجو موجود ہو سکتے ہیں۔قابض فوج کا کہنا تھا کہ زمینی دستے شہر کے اندر داخل ہو رہے ہیں اور وسطی شہر کی طرف پیش قدمی میں مصروف ہیں۔