دہلی میں بے ہنر خاتون مزدوروں کو 18456 روپے ماہانہ کی کم از کم مزدوری سے محروم رکھا جا رہا: دیویندر یادو

Wait 5 sec.

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ راجدھانی دہلی میں خواتین مزدوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی بڑی وجہ بے قابو مہنگائی ہے، کیونکہ ایک مرد کی آمدنی سے گھر کا خرچ پورا نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو گھر سے باہر نکل کر کام کرنا پڑ رہا ہے۔ دہلی اسٹیٹ فریم ورک انڈیکیٹر کی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ راجدھانی میں خواتین مزدوروں کی شراکت بڑھی ہے لیکن مردوں کے مقابلے انہیں کم اجرت دی جا رہی ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ جب پورے ملک میں کم از کم اجرت حکومت نے طے کر رکھی ہے تو پھر خواتین اور مردوں کی اجرت میں فرق کیوں ہے اور اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟دیویندر یادو نے مطالبہ کیا کہ دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا فریم ورک انڈیکیٹر کی رپورٹ میں ہوئے انکشافات کی بنیاد پر خواتین اور مردوں کی اجرت میں فرق کے اسباب جاننے کے لیے ہائی کورٹ کی ریٹائرڈ خاتون جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیں اور یقینی بنائیں کہ ایک ماہ کے اندر رپورٹ تیار ہو۔ اس سے دہلی کی خواتین کو مردوں کے برابر اجرت دینے کا راستہ ہموار ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے خواتین کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے خاتون وزیر اعلیٰ تو بنا دی، لیکن خواتین کے مفادات اور ان کے تحفظ کے معاملے میں اس کی سوچ سراسر متضاد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم مودی نے دہلی کی خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے کا جو وعدہ کیا تھا، حکومت تشکیل پائے 7 ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔دیویندر یادو نے مطلع کیا کہ فریم ورک انڈیکیٹر کی رپورٹ کے مطابق خواتین اور مردوں میں لیبر فورس کی شراکت کا تناسب جہاں 18-2017 میں 0.19 تھا، وہ 24-2023 میں بڑھ کر 0.28 ہو گیا۔ یہ اضافہ مثبت ہے لیکن صنفی عدم مساوات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ 18-2017 میں خواتین کی لیبر فورس میں شراکت 11.2 فیصد تھی جو 24-2023 میں بڑھ کر 14.5 فیصد ہو گئی۔ 18-2017 اپریل میں مردوں کو 400 روپے اور خواتین کو 376 روپے یومیہ ملتے تھے، جبکہ 24-2023 میں مردوں کو 556 روپے اور خواتین کو 500 روپے یومیہ مل رہے ہیں۔ اعداد و شمار سے واضح ہے کہ مرد و خواتین کی اجرت میں بڑا فرق ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پیشہ ور خواتین کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ 21-2020 میں خواتین کا تناسب 28.5 فیصد تھا جو 23-2022 میں گھٹ کر 21.3 فیصد رہ گیا۔دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی میں ایک بے ہنر مزدور کے لیے کم از کم اجرت 18,456 روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے، جیسا کہ دہلی حکومت نے اعلان کیا اور جو یکم اپریل 2025 سے نافذ ہے۔ لیکن یہ باعث تشویش ہے کہ دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن کے مختلف محکموں میں ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرنے والے ملازمین کو اس اصول کے مطابق اجرت نہیں ملتی۔ دیویندر یادو نے کہا کہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دہلی میں خواتین کی سیاسی شراکت میں بھی کمی آئی ہے، جہاں دہلی اسمبلی میں منتخب خواتین کا فیصد محض 7.14 ہے جو پچھلے 10 برسوں میں سب سے کم ہے۔دیویندر یادو کے مطابق بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث متوسط، نچلے اور خطِ افلاس سے نیچے کے طبقات کو اپنی روزی روٹی چلانے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ بی جے پی کی مرکزی حکومت سرمایہ داروں کی سرپرستی کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے اور ملک کی 80 فیصد آبادی کو انحصار میں رکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی خواتین کے تئیں خوشامدانہ پالیسی کی وجہ سے خواتین کی لیبر میں شراکت بڑھنے کے باوجود انہیں برابری کی اجرت نہیں مل رہی ہے۔