لندن (22 ستمبر 2025): برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اہم بیان میں کہا انھوں نے یہ فیصلہ امن اور دو ریاستی حل کی امید زندہ رکھنے کے لیے کیا۔X پر ایک ویڈیو بیان میں کیئر اسٹارمر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئے ہولناکی کے پیش نظر ہم امن اور دو ریاستی حل کے امکانات کو زندہ رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انھوں نے اسرائیلی اور امریکی بیانات کے برعکس زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ’’حماس کے لیے کوئی انعام نہیں ہے‘‘ کیوں کہ اس کا مطلب ہے کہ حماس کا کوئی مستقبل نہیں، فلسطینی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا۔‘‘برطانوی وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ’’حقیقی دو ریاستی حل کے لیے ہمارا مطالبہ حماس کے نفرت انگیز وژن کے بالکل برعکس ہے۔ یہ اقدام فلسطینی اور اسرائیلی عوام کے ساتھ ایک عہد ہے کہ ایک بہتر مستقبل ہو سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں بھوک اور تباہی بالکل ناقابل برداشت ہے اور موت اور تباہی ہم سب کو خوف زدہ کرتی ہے۔کینیڈین وزیر اعظم نے کیا کہا؟مارک کارنی نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے فلسطینی ریاست کے امکانات ختم کرنے کی سازش کی، مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، غزہ میں ہزاروں شہریوں کی ہلاکت اور قحط نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے میں کس ملک نے کلیدی کردار ادا کیا؟واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ میں فرانس اور سعودی عرب کی قیادت میں دو ریاستی حل کانفرنس آج ہوگی۔ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد پُرتگال نے بھی فلسطین کو ملک تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ کابینہ کی منظوری اور وسیع پارلیمانی حمایت کے بعد پرتگال کے وزیر خارجہ پاؤلو رینگل نے نیویارک میں فیصلے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا فلسطین ایک ملک ہے، جسے ہم تسلیم کرتے ہیں۔دوسری طرف غزہ کے صابرہ محلے پر صہیونیوں کی شدید بمباری جاری ہے، البریج کے قریب انروا کے کیمپ پر بھی بم برسا دیے گئے، جس میں 8 بچوں، ڈاکٹر اور 2 پیرامیڈکس سمیت 15 فلسطینی شہید ہوئے۔ چوبیس گھنٹوں میں حملوں میں 25 رکنی خاندان سمیت 75 فلسطینی شہید اور 304 زخمی ہوئے۔ علاج نہ ہونے سے 3 سال کی بچی بھی جان کی بازی ہار گئی۔