نئی دہلی: نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے ایک بڑی عوامی مہم کے تحت ملک بھر سے ایک لاکھ پوسٹ کارڈ جمع کیے ہیں، جن پر آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے ہونے والی مبینہ ووٹ چوری کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ این ایس یو آئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ تمام پوسٹ کارڈ صدر جمہوریۂ ہند کو پیش کیے جائیں گے تاکہ طلبا اور شہریوں کی اجتماعی آواز براہِ راست اُن تک پہنچے اور جمہوریت کے تحفظ کی جدوجہد مضبوط ہو۔اس بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی مسلسل اسمبلی سے لے کر لوک سبھا تک انتخابات میں دھاندلی کر رہی ہیں اور اب یہ ہیرا پھیری یونیورسٹیوں تک بھی پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہلی یونیورسٹی طلبا یونین (ڈی یو ایس یو) کے انتخابات اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ دہلی کی وزیر اعلیٰ نے بھی حالیہ انٹرویو میں ای وی ایم ہیکنگ کو تسلیم کیا ہے۔ اس سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ ہمارے الزامات محض الزامات نہیں، بلکہ ہندوستان کے انتخابی نظام کی سخت حقیقت ہیں۔‘‘این ایس یو آئی نے جمہوریت پر اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ووٹ چوری کے خلاف اس کی جدوجہد یونیورسٹی سے لے کر پارلیمنٹ تک جاری رہے گی۔ ورون چودھری کا کہنا ہے کہ ’’ہم بی جے پی اور آر ایس ایس کو طلبا، نوجوانوں اور عوام کا مینڈیٹ چرانے نہیں دیں گے۔ جب تک ہر سطح پر آزاد اور شفاف انتخابات یقینی نہیں ہو جاتے، این ایس یو آئی اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔‘‘قابل ذکر ہے کہ یہ مہم راہل گاندھی کے اُن مسلسل اقدامات کا حصہ ہے جن کے ذریعے وہ ملک میں ووٹ چوری کے معاملے کو عوام کے سامنے لا رہے ہیں۔ این ایس یو آئی نے اپنے اس بڑے عوامی رابطہ پروگرام کے ذریعے ایک بار پھر جمہوریت کے تحفظ کا عزم دہرایا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی جمع کیے گئے ایک لاکھ پوسٹ کارڈ کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے سامنے پیش کیا جائے گا۔