بھارت کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر نے پرچے میں طلبا سے ایسا پوچھا کہ انتظامیہ نے انھیں معطل کردیا۔دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ میں سیمسٹر امتحانات کے دوران پیپر میں پوچھے جانے والے سوال نے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے، جس کے بعد انتظامیہ نے سخت کارروائی کرتے ہوئے سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ کے ایک پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔پروفیسر وریندر بالاجی شہرے نے سیمسٹر کا پرچہ تیار کیا تھا اور یونیورسٹی کو اس بارے میں شکایات موصول ہوئی تھیں، سوالیہ پرچہ میں اقلیتوں کے خلاف مظالم سے متعلق ایک سوال شامل تھا جس پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، انتظامیہ نے کہا کہ بی اے میں پڑھائے جانے والے "ہندوستان میں سماجی مسائل” کے سوالیہ پرچے کے حوالے سے کئی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔یونیورسٹی کی طرف سے کارروائی ان شکایات کی بنیاد پر کی گئی، سوشل ورک پروگرام میں طلبا سے کہا گیا کہ وہ "مناسب مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے خلاف مظالم پر بات کریں۔”نریندر مودی کی موجودہ حکومت میں امتحانی پرچے میں اس طرح کے سوال پر یونیورسٹی حکام نے کہا کہ پروفیسر نے غفلت اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔یونیورسٹی کی چیف پبلک ریلیشن آفیسر صائمہ سعید کا کہنا ہے کہ پروفیسر کو معطل کر کے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ یہ واقعہ 21 دسمبر کا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں سمسٹر امتحان کا سوالیہ پرچہ فیکلٹی پروفیسروں کی ایک ٹیم تیار کرتی ہے۔ سوالیہ پرچہ تیار کرنے کے لیے فیکلٹی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ فیکلٹی کی منظوری کے بعد ہی طلبہ کو سوالیہ پرچہ پیش کیا جاتا ہے۔بھارتی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم کشمیری طلبہ کے تہلکہ خیزانکشافات سامنے آگئے