بہار: اُپیندر کشواہا کی پارٹی میں اندرونی کشمکش، تین اراکینِ اسمبلی کے الگ ہونے کے آثار

Wait 5 sec.

پٹنہ: بہار میں حکمراں این ڈی اے اتحاد کا حصہ راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) ان دنوں شدید اندرونی کشمکش سے دوچار ہے۔ پارٹی کے بانی صدر اُپیندر کشواہا کے لیے یہ صورتحال ایک بڑے سیاسی جھٹکے میں بدل سکتی ہے، کیونکہ پارٹی کے چار میں سے تین اراکینِ اسمبلی کے الگ ہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان تینوں اراکین نے کشواہا سے فاصلہ اختیار کر لیا ہے اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی سے قربتوں کا چرچا عام ہے۔اس اندرونی اختلاف کی جڑیں اسمبلی انتخابات کے بعد کے اس فیصلے میں بتائی جا رہی ہیں، جب اُپیندر کشواہا کے فرزند دیپک پرکاش کو، ریاستی اسمبلی یا کونسل کا رکن نہ ہونے کے باوجود، نتیش کمار کی قیادت والی کابینہ میں وزیر بنایا گیا۔ پارٹی کے اندر اس فیصلے کو موروثی سیاست کے تاثر کے طور پر دیکھا گیا، جس سے کارکنان اور قیادت کے ایک حصے میں بے چینی پھیل گئی۔یہ ناراضگی اس وقت کھل کر سامنے آئی جب رواں ہفتے کے آغاز میں اپیندر کشواہا کی جانب سے منعقدہ ایک غیر رسمی تقریب میں، ان کی اہلیہ اور ساسارام سے رکنِ اسمبلی سنیہ لتا کے سوا کوئی بھی پارٹی رکن شریک نہیں ہوا۔ اسی دن پارٹی کے تین اراکینِ اسمبلی مادھو آنند، آلوک کمار سنگھ اور رامیشور مہتو نے بہار کے دورے پر آئے بی جے پی کے قومی عہدیدار نتن نبین سے ملاقات کی، جسے رسمی ملاقات کہا گیا مگر سیاسی حلقوں میں اس کے معنی مختلف نکالے جا رہے ہیں۔میڈیا میں سوالات اٹھنے پر اپیندر کشواہا نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا، تاہم پارٹی کے اندر سے آنے والی آوازیں مختلف کہانی بیان کرتی ہیں۔ ایک قریبی ساتھی کے مطابق، بیٹے کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا اور اس سے اتحادی جماعتوں میں بھی غلط پیغام گیا۔ اسی طرح ایک اور ذریعے کا کہنا ہے کہ قیادت اس وقت زیادہ توجہ دیپک پرکاش کی آئینی مدت پوری کرنے اور خود اُپیندر کشواہا کے آئندہ راجیہ سبھا مستقبل پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پارٹی کے اپنے ہی اراکینِ اسمبلی کا اعتماد متزلزل ہوا تو این ڈی اے کے بڑے اتحادیوں کی حمایت بھی سوالیہ نشان بن سکتی ہے۔ ایسے میں رشٹریہ لوک مورچہ کے سامنے نہ صرف اندرونی اتحاد بچانے بلکہ اپنی سیاسی ساکھ برقرار رکھنے کا بھی کڑا امتحان ہے۔