نئی دہلی : اُناؤ عصمت دری کیس بچی سے ذیادتی کے ملزم سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو عمر قید کی سزا کاٹنے کے دوران دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دیے جانے کے فیصلے کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔متاثرہ بچی کے اہل خانہ اور سماجی تنظیموں سے وابستہ خواتین نے دہلی ہائی کورٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین شریک ہوئیں انہوں نے عدالتی فیصلے کو انصاف کے منافی قرار دیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے نہ صرف متاثرہ خاندان کو صدمہ پہنچا ہے بلکہ ملک بھر کی خواتین میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے، احتجاجی خواتین نے ضمانت کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اُناؤ عصمت دری کیس کی متاثرہ بچی کی والدہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گی۔ ان کے اس مؤقف کی حمایت میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیمیں بھی سامنے آگئی ہیں۔دہلی ہائی کورٹ کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں خاتون سماجی رہنما یوگیتا بھیانا نے کہا کہ ملک بھر کی خواتین اس بات سے نالاں ہیں کہ ایک سنگین نوعیت کے مجرم کو سہولت دی گئی ہے۔علاوہ ازیں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے حقائق اور شواہد کا مکمل جائزہ لیے بغیر بچی سے ذیادتی کے مجرم کی سزا معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کلدیپ سنگھ سینگر کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اسے زندگی بھر جیل میں رہنا ہوگا، اس کے باوجود ضمانت دینا ایک سنگین غلطی ہے۔ درخواست گزار کے مطابق ہائی کورٹ نے بچی سے ذیادتی کے ملزم کے مجرمانہ ماضی اور عصمت دری جیسے سنگین جرائم میں اس کے کردار کو نظر انداز کیا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد ملزم کی بربریت اثر و رسوخ اور معاشی طاقت کو واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں۔اسی طاقت کے بل بوتے پر ملزم نے متاثرہ خاندان کو خاموش کرانے کی کوشش کی، یہاں تک کہ متاثرہ لڑکی کے والد کے قتل کی سازش کرکے اسے عملی جامہ پہنایا گیا، جب وہ عدالتی حراست میں تھے۔متاثرہ خاندان اور سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جب تک انصاف نہیں ملتا، ان کی قانونی اور عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔