ایران کے ایٹمی پروگرام پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں: صدر مسعود پزشکیان

Wait 5 sec.

تہران(5 اکتوبر 2025): ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر لگے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی ریاستی دفاعی ڈاکٹرین میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہم دنیا کو ہر قسم کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہیں۔ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے ایٹمی پروگرام میں ایٹمی ہتھیاروں کا حصول شامل نہیں ہے، ہمارا ایٹمی پروگرام عالمی مانیٹرنگ کے ساتھ جاری تھا، امریکا نے یکطرفہ طور پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ معاہدہ ختم کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا کی جانب سے معاہدے کے خاتمے کے بعد یورپین کمپنیاں ہمارے ساتھ تعاون کرنے آئی تھیں، ان پر دباؤ ڈالا گیا اور وہ ایک ایک کر کے ایران سے چلی گئیں۔ایرانی صدر جو کچھ حالیہ دنوں میں پیش آیا، اس نے ہمارے ملک کو مزید طاقت اور اتحاد بخشا، آج اگر آپ دیکھیں تو بین الاقوامی فورمز پر ہمارے کھلاڑی، سائنسدان، طلبہ اور طالبات مقابلوں میں قومی پرچم اور قومی ترانے کا خاص احترام کرتے ہیں۔ ملک کے اندر بھی اتفاق اور اتحاد کی فضا قائم ہوئی ہے، اور داخلی یکجہتی میں اضافہ ہوا ہے۔ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ درحقیقت، 12 روزہ حملے کے بعد جو حالات پیدا ہوئے، انہوں نے ان لوگوں کو بھی متحد کر دیا جو پہلے ملک کے بارے میں تحفظات رکھتے تھے یا کبھی ہماری کارکردگی پر تنقید کرتے تھے، سب نے یک زبان ہو کر رہبر معظم کے پیچھے کھڑے ہو کر ایران کی سالمیت، اپنے حقوق اور آزادی کا بھرپور دفاع کیا، یہ حملہ، جو صہیونی حکومت نے کیا اور جسے ہرگز نہیں کرنا چاہیے تھا، ہمارے لیے داخلی اتحاد اور یکجہتی کا ایک اہم موقع بن گیا۔مسعود پزشکیان نے انٹرویو میں کہا کہ صہیونی حکومت نے بین الاقوامی قوانین پامال کیے، اس نے نہ صرف ہمارے مراکز اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا بلکہ عام شہریوں پر بھی حملے کیے، میں نے اپنی جنرل اسمبلی کی تقریر میں ان خاندانوں کی تصاویر دکھائیں جنہوں نے ان واقعات میں اپنی جانیں گنوائیں، یہ سب کچھ کسی بھی قانونی یا بین الاقوامی ضابطے کے تحت قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کسی ملک سے عسکری اختلاف رکھ سکتے ہیں، لیکن بے گناہ عوام کو بمباری کا نشانہ بنانا اور ان کی جان لینا کسی صورت درست نہیں، یہ واقعات صرف تہران میں نہیں بلکہ غزہ، لبنان اور شام میں بھی ہو رہے ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ صہیونی حکومت بین الاقوامی قوانین کی کوئی پروا نہیں کرتی اور بعض ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے، یہ رویہ کسی طور قابل قبول نہیں۔ آج دنیا میں اس حکومت کے خلاف جو نفرت پیدا ہوئی ہے، وہ بے مثال اور غیر معمولی ہے۔ایرانی صدر نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے خواہش مند ہیں، لیکن اسرائیلی حکومت کو اپنی روش تبدیل کرنی ہوگی، اسرائیل جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اس کو اس معاملے میں امریکی حمایت و منظوری حاصل ہے۔اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، ایرانی صدر