سونم وانگچک کی گرفتاری کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

Wait 5 sec.

 نئی دہلی:  لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر آج سماعت کی جائے گی۔وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو کی طرف سے 2 اکتوبر کو دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وانگچک کی گرفتاری سیاسی وجوہات کی بناء پر کی گئی جس کی وجہ سے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔ درخواست میں وانگچک کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سونم وانگچک کو 24 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اس کے بعد انہیں راجستھان کی جودھ پور جیل میں رکھا گیا ہے۔ ماحولیاتی کارکن کی گرفتاری لیہہ، لداخ میں حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد عمل میں آئی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کرے گی۔دوسری جانب لداخ انتظامیہ نے اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری مکمل قانونی بنیادوں اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے ان دعوؤں کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ گرفتاری اور متعلقہ کارروائیاں معتبر معلومات، دستاویزات اور قانونی شواہد کی بنیادوں پر کی گئیں۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ کسی کو ڈرانے یا گمراہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘۔ انہوں نے قانونی عمل کو غیر جانبداری سے آگے بڑھنے دینے پر زور دیا۔ انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ وانگچک کا ادارہ ’ ہمالین انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹیوز لداخ (ایچ آئی اے ایل) کی جانچ چل رہی ہے۔ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ انسٹی ٹیوٹ بؑےر من’طرے کی ڈگریاں تقسیم کر رہا تھا، جس سے طلباء کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی چندے کی تفصیل صحیح طریقے سے مالیاتی دستاویزات میں نہیں دی گئی۔اسی طرح وانگچک سے وابستہ ایک اور تنظیم ’ایس ای سی ایم او ایل‘ کا فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے ) رجسٹریشن بھی کئی ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔وانگچک پر لداخ انتظامیہ نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ماحولیاتی کارکن نے حالیہ تقاریر اور ویڈیوز میں اشتعال انگیز باتیں کہیں ہیں جن میں نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا ذکر کیا گیا ہے اور مبینہ طور پر نوجوانوں کو پرامن طریقوں کے خلاف اکسایا گیا ہے۔ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ایک ویڈیو میں وانگچک نے ’عرب بہار‘ جیسے انقلاب اور خود سوزی کا ذکر کیا تھا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان بیانات نوجوانوں کو اکسانے کی کوشش کی گئی تھی۔