اتر پردیش کے رائے بریلی میں دلت نوجوان ہری اوم کی وحشیانہ ماب لنچنگ کے خلاف نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے منگل (7 اکتوبر) کو پورے ملک میں سڑک پر اترکراحتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ غیر انسانی واقعہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت اتر پردیش میں دلتوں کے تحفظ اور ذات پات پر مبنی تشدد کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔اس سے بھی زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ انصاف فراہم کرنے کے بجائے اتر پردیش پولیس نے ملزمین پر ’غیرارادتاً قتل‘ کا مقدمہ درج کردیا ہے جو قاتلوں کو بچانے اور ان کی جلد رہائی کو یقینی بنانے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے۔ اس سلسلے میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ذاتی طور پر ہری اوم کے والد اور بھائی سے بات کی، تعزیت کا اظہار کیا اور خاندان کو انصاف کی لڑائی میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔The horrific lynching of a Dalit youth in Raebareli is both heartbreaking and enraging. In his final moments, as he was being mercilessly beaten with sticks and belts, the deceased young man remembered his last hope - Shri Rahul Gandhi. For Rahul ji, who represents Raebareli…— Pawan Khera (@Pawankhera) October 5, 2025اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ ہری اوم کی ماب لنچنگ صرف ایک دلت نوجوان پر حملہ نہیں ہے ، یہ انسانیت اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعہ وضع کردہ آئینی اقدار پر حملہ ہے۔ تصور کریں، یہ 21 ویں صدی کا ہندوستان ہے اور یوگی کے یوپی میں دلتوں اور بہوجنوں کادن دہاڑے قتل کیا جارہا ہے ، این ایس یو آئی خاموش نہیں بیٹھے گی،کل پورے ملک کے طلبا سڑکوں پر اتریں گے، ہری اوم کے لیے انصاف کا مطالبہ کریں گے اور اس حکومت کی ذات پات والی دہشت کو بے نقاب کریں۔این ایس یو آئی کی طرف سے اتر پردیش حکومت سےکئے گئے اہم مطالبات:1. تمام ملزمان پر قتل (دفعہ 302)، سازش(دفعہ 120 بی) اور ایس سی/ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسیٹیز) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔2. ہری اوم کے خاندان کو 1 کروڑ روپے کا معاوضہ اور خاندان کے ایک رکن کو مستقل سرکاری نوکری دی جائے۔3. اہل خانہ اور گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور قصورواروں کو خصوصی عدالت میں تیز رفتار ٹرائل کے ذریعے سخت ترین سزا دی جائے۔وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے دور حکومت میں کھلم کھلا اس طرح کی بربریت کی اجازت دینے کے لیے دلت برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔این ایس یو آئی ذات پات کے امتیاز، نفرت کی سیاست اور تشدد کے اس ماڈل کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے۔ تنظیم تمام طلباء، نوجوانوں اور شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس ملک گیر تحریک میں شامل ہوں تاکہ ہم اپنے آئین میں درج مساوات، انصاف اور انسا نی اقدار کا تحفظ کر سکیں۔