حماس نے عالمی نگرانی میں غزہ میں ہتھیار ڈالنے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے غیر ملکی میڈیا میں گردش کرنے والی اُن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تنظیم نے اپنے ہتھیار ڈالنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ترجمان حماس محمود مداوی کا کہنا ہے کہ یہ خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، مزاحمت جاری رہے گی اور حماس اپنی عوام اور سرزمین کے دفاع کے عزم پر قائم ہے۔دشمن پروپیگنڈے کے ذریعے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن فلسطینی عوام جانتے ہیں کہ آزادی کی جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف نے کہا ہے کہ جنگ بندی نہیں بلکہ آپریشنل صورتحال میں تبدیلی آئی ہے۔آرمی چیف ایال زامیر نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بنائے گئے نیٹزارم کوریڈور کے مغربی مقام کے اندر تعینات اسرائیلی زمینی دستوں کا دورہ کیا۔اس موقع پر اسرائیلی فوج کے سربراہ نے اعلیٰ کمانڈروں کو بتایا کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہے لیکن آپریشنل صورتحال میں تبدیلی آ رہی ہے – سیاسی قیادت ان کامیابیوں کو حاصل کر رہی ہے جو آپ فوجی کارروائی میں لائے ہیں اور انہیں سیاسی کامیابی میں تبدیل کر رہے ہیں۔اسرائیل نے صمود فلوٹیلا میں شامل مزید 29 کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیاان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی کوشش ناکام ہوئی تو ہم لڑائی میں واپس آ جائیں گے۔زامیر نے کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے دشمن کو اس کی تشکیل میں، ہر میدان میں تباہ کیا جا رہا ہے اور پورے مشرق وسطی میں حقیقت کو بدل رہا ہے۔