حال ہی میں سنبھل سے فیروزآباد ٹرانسفرکئے گئے پولیس افسر انوج چودھری ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ اتوار کی رات انکاؤنٹر کے دوران وہ بال بال بچ گئے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) انوج چودھری نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی۔ مجرم کی طرف سے چلائی گئی گولی ان کی جیکٹ میں لگی۔ خوش قسمتی سے گولی جیکٹ کو پار نہیں کرپائی ۔ گولی لگتے ہی وہ زمین پر گر پڑے۔ پولیس اہلکار فوری طور پر ان کی طرف دوڑے اور انہیں محفوظ مقام پر لے گئے۔ انکاؤنٹر میں تھانہ رام گڑھ کے انسپکٹر سنجیو دوبے گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔ ان کا علاج چل رہا ہے۔بتادیں کہ پولیس کی ایک ٹیم نے 2 کروڑ روپے کی ڈکیتی کے ماسٹر مائنڈ نریش کو ایک انکاؤنٹر میں ڈھیر کردیا۔ نریش نے گزشتہ 30 ستمبر کو جی کے کمپنی سے 2 کروڑ روپے لوٹ لیے تھے۔ پولس نے ہفتہ کی شام نریش اور دیگر 6 بد معاشوں کو گرفتار کیا اور ان سے 1.05 کروڑ روپے اور دیگر اشیاء برآمد کیں۔ اتوار کو اسے مزید رقم کی وصولی کے لیے لے جایا جا رہا تھا تبھی وہ فرار ہو گیا تھا۔ ڈی آئی جی آگرہ شیلیش پانڈے نے پولیس ٹیم کو 50 ہزار روپے کا انعام دیا ہے۔ایس پی دیہات انوج چودھری کا حال ہی میں سنبھل سے فیروز آباد تبادلہ کیا گیا تھا۔ وہ پیشہ ور ریسلر اور ارجن ایوارڈ یافتہ ہیں۔ سنبھل میں گزشتہ سال کے تشدد کے بعد وہ اپنے کام کی وجہ سے مسلسل خبروں میں رہے۔ ان کے کام کے اعتراف میں انہیں سی او سے ایس پی دیہات کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ حال ہی میں سنبھل کے عام لوگوں نے ان کی الوداعی تقریب میں شرکت کی ، جہاں لوگوں نے ان کے کام کی تعریف کی تھی۔معلوم ہوکہ اتوار کو رات 8 بجے کے قریب پولیس کو مکھن پور تھانہ علاقہ میں بی ایم آر ہوٹل کے پیچھے مطلوب مجرم نریش پنڈت کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ پولیس کی ٹیم جیسے ہی جائے وقوعہ پر پہنچی تو دونوں طرف سے فائرنگ شروع ہو گئی۔ نریش، جس پر 50,000 روپے کا انعام تھا، مارا گیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سوربھ دکشت نے بتایا کہ نریش نے پہلے سے ہی ایک تھیلے میں ہتھیار چھپا رکھے تھے، جس کا استعمال اس نے پولیس پر فائرنگ کرتے وقت کیا۔ نریش کے خلاف علی گڑھ سمیت کئی اضلاع میں ایک درجن سے زیادہ سنگین مقدمات درج تھے اور ڈی آئی جی، آگرہ رینج نے اس کے خلاف 50,000 روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ انکاؤنٹر کے مقام پر پولیس نے نریش سے دو پستول، بڑی تعداد میں کارتوس اور تقریباً 40 لاکھ روپے نقد برآمد کیے۔انکاؤنٹر میں مارے گئے بدمعاش نریش نے کانپور آگرہ قومی شاہراہ پر ڈکیتی کی واردات انجام دی تھی۔ گجرات کی جی کے کمپنی کے ملازمین اور ڈرائیور دو کروڑ روپے لے کر کانپور سے آگرہ جا رہے تھے۔ اٹاوہ سے ان کا تعاقب کررہے نریش گینگ کے بدمعاشوں نے مکھن پور میں گھن پائی گاؤں کے پاس دو کاروں سے کمپنی کے ملازمین کو گھیر لیا۔ بدمعاشوں نے ملازمین پر حملہ کر کے نقدی لوٹ لی اور ڈرائیور کو اغوا کر لیا۔ڈکیتی کے دوران گینگ کے تمام 6 ارکان نے جلدبازی میں جی کے کمپنی کی کار میں موجود تقریباً سوا کروڑروپئے کی رقم لوٹ لی تھی۔ نریش کو لگا کہ کار میں زیادہ رقم ہوسکتی ہے۔ اس نے اغوا کے دوران کار کے ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ کی اور اس کے منہ میں پستول ٹھونس کر رقم کے بارے میں پوچھا۔ ڈرائیور دان جی پٹیل نے اسے بتایا کہ کار کے ایک اور خفیہ حصے میں زیادہ رقم ہے۔ نریش اس کے بعد اکیلا واپس آیا اور کار کے اس حصے میں رکھے تقریباً پونے ایک کروڑ روپئے کو اکیلے ہی لے گیا۔ اس نے یہ بات اپنے گینگ کے ارکان کو بھی نہیں بتائی تھی